Khushboo Hai Voh

خوشبو ہے وہ تو چھو کے بدن کو گزر نہ جائے
خوشبو ہے وہ تو چھو کے بدن کو گزر نہ جائے
جب تک مِرے وجود کے اندر اتر نہ جائے
خوشبو ہے وہ تو چھو کے بدن کو گزر نہ جائے

خود پھول نے بھی ہونٹ کیے اپنے نیم وا
خود پھول نے بھی ہونٹ کیے اپنے نیم وا

چوری تمام رنگ کی، تتلی کے سر نہ جائے
خوشبو ہے وہ تو چھو کے بدن کو گزر نہ جائے

اِس خوف سے وہ پیار نبھانے کے حق میں ہے
اِس خوف سے وہ پیار نبھانے کے حق میں ہے

کھو کر مجھے، یہ لڑکی کہیں دکھ سے مر نہ جائے
خوشبو ہے وہ تو چھو کے بدن کو گزر نہ جائے

پلکوں کو اُس کی اپنے دوپٹے سے پونچھ دوں
پلکوں کو اُس کی اپنے دوپٹے سے پونچھ دوں

کل کے سفر میں آج کی گردِ سفر نہ جائے
خوشبو ہے وہ تو چھو کے بدن کو گزر نہ جائے

میں کس کے ہاتھ بھیجوں اُسے آج کی دعا؟
میں کس کے ہاتھ بھیجوں اُسے آج کی دعا؟

قاصد، ہوا، ستارہ، کوئی اُس کے گھر نہ جائے
خوشبو ہے وہ تو چھو کے بدن کو گزر نہ جائے
جب تک مِرے وجود کے اندر اتر نہ جائے
خوشبو ہے وہ تو چھو کے بدن کو گزر نہ جائے



Credits
Writer(s): Nisar Bazmi, Parveen Shakir
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link