Gulon Mein Rang Bharey (Live)

گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے
گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے
چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے
گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے

قفس اداس ہے، یارو، صبا سے کچھ تو کہو
قفس اداس ہے، یارو، صبا سے کچھ تو کہو

کہیں تو بہرِ خدا آج ذکرِ یار چلے
چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے
گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے

جو ہم پہ گزری سو گزری...
جو ہم پہ گزری سو گزری...
جو ہم پہ گزری سو گزری مگر شبِ ہجراں

ہمارے اشک تِری عاقبت سنوار چلے
چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے
گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے

کبھی تو صبح تِرے کنجِ لب سے ہو آغاز
کبھی تو صبح تِرے کنجِ لب سے ہو آغاز

کبھی تو شب سرِ کاکل سے مشکبار چلے
چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے
گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے

اک شعر میں اِس میں نیا پیش کر رہا ہوں مہیندر سنگھ بیدی صاحب کا
جو فیض احمد فیضؔ صاحب کو بہت ماننے والوں میں سے ہیں
اور اِسی غزل پہ اُنھوں نے ایک پوری غزل بھی لکھی ہے
لیکن یہ شعر اُنھوں نے خاص طور پہ دیا مجھے

ہوا جو تیرِ نظر نیم کش تو کیا حاصل
ہوا جو تیرِ نظر نیم کش تو کیا حاصل

مزا تو جب ہے کہ سینے کے آر پار چلے
مزا تو جب ہے کہ سینے کے آر پار چلے
چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے
گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے

مقام، فیضؔ، کوئی...
مقام، فیضؔ، کوئی...
مقام، فیضؔ، کوئی...
مقام، فیضؔ، کوئی...
مقام، فیضؔ، کوئی راہ میں جچا ہی نہیں

جو کوئے یار سے نکلے تو سوئے دار چلے
چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے
گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے



Credits
Writer(s): Mehdi Hassan
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link