Na Aye Aaj Bhi Tum (From "Devar Bhabi")

نہ آئے آج بھی تم، کیا یہ بے رخی کم ہے؟
دیے خوشی کے جلے پھر بھی روشنی کم ہے
تمھیں یہ کیسے بتاؤں کہ اہلِ دل کے لیے
غمِ حیات زیادہ ہے اور خوشی کم ہے
نہ آئے آج بھی تم، کیا یہ بے رخی کم ہے؟

گلہ تمھیں ہے کہ ہم تم سے ملنے آ نہ سکے
نگاہِ شوق کے خوابوں کو جگمگا نہ سکے
حضور، آپ نے کچھ ایسی بے وفائی کی
ہم اپنے آپ سے خود بھی نظر ملا نہ سکے

تمھیں تو درد کی دولت ابھی ملی کم ہے
نہ آئے آج بھی تم، کیا یہ بے رخی کم ہے

کٹی ہے شامِ تمنا عجیب الجھن میں
کھلا نہ پھول کوئی آرزو کے گلشن میں
تمھیں خبر نہیں، روکے ہیں میں نے وہ آنسو
جو شعلے بن کے برستے کسی کے دامن میں

چراغِ درد جلاؤ کہ روشنی کم ہے
نہ آئے آج بھی تم، کیا یہ بے رخی کم ہے
دیے خوشی کے جلے پھر بھی روشنی کم ہے
تمھیں یہ کیسے بتاؤں کہ اہلِ دل کے لیے
غمِ حیات زیادہ ہے اور خوشی کم ہے

نہ آئے آج بھی تم، کیا یہ بے رخی کم ہے؟



Credits
Writer(s): Inayat Hussain Bhatti
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link