Ek Bas Tu Hi Nahin (Live)
میاں کی ملہار میں غزل پیش کر رہا ہوں
ایک بس تُو ہی نہیں...
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
میں نے جو سنگ تراشا وہ خدا ہو بیٹھا
میں نے جو سنگ تراشا وہ خدا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
اٹھ کے منزل ہی اگر آئے تو شاید کچھ ہو
شاید کچھ ہو
اٹھ کے منزل ہی اگر آئے تو شاید کچھ ہو
شوقِ منزل تو مِرا آبلہ پا ہو بیٹھا
شوقِ منزل تو مِرا آبلہ پا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
میں نے جو سنگ تراشا وہ خدا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
مصلحت چھین گئی قوتِ گفتار، مگر
مصلحت چھین گئی قوتِ گفتار، مگر
کچھ نہ کہنا ہی مِرا میری صدا ہو بیٹھا
کچھ نہ کہنا ہی مِرا میری صدا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
میں نے جو سنگ تراشا وہ خدا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
شکریہ، اے مِرے قاتل، مِرے قاتل
شکریہ، اے مِرے قاتل، مِرے قاتل، مِرے قاتل
شکریہ، اے مِرے قاتل، اے مسیحا میرے
شکریہ، اے مِرے قاتل، اے مسیحا میرے
زہر جو تُو نے دیا تھا وہ دوا ہو بیٹھا
زہر جو تُو نے دیا تھا وہ دوا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
میں نے جو سنگ تراشا وہ خدا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
مقطع عرض ہے غزل کا
مقطع، جس میں شاعر کا نام آتا ہے
جانِ شہزادؔ کو منجملۂ اعدا پا کر
جانِ شہزادؔ کو منجملۂ اعدا پا کر
ہوک، ہوک وہ اٹّھی کہ جی تن سے جدا ہو بیٹھا
ہوک وہ اٹّھی کہ جی تن سے جدا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
میں نے جو سنگ تراشا وہ خدا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں...
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
میں نے جو سنگ تراشا وہ خدا ہو بیٹھا
میں نے جو سنگ تراشا وہ خدا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
اٹھ کے منزل ہی اگر آئے تو شاید کچھ ہو
شاید کچھ ہو
اٹھ کے منزل ہی اگر آئے تو شاید کچھ ہو
شوقِ منزل تو مِرا آبلہ پا ہو بیٹھا
شوقِ منزل تو مِرا آبلہ پا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
میں نے جو سنگ تراشا وہ خدا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
مصلحت چھین گئی قوتِ گفتار، مگر
مصلحت چھین گئی قوتِ گفتار، مگر
کچھ نہ کہنا ہی مِرا میری صدا ہو بیٹھا
کچھ نہ کہنا ہی مِرا میری صدا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
میں نے جو سنگ تراشا وہ خدا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
شکریہ، اے مِرے قاتل، مِرے قاتل
شکریہ، اے مِرے قاتل، مِرے قاتل، مِرے قاتل
شکریہ، اے مِرے قاتل، اے مسیحا میرے
شکریہ، اے مِرے قاتل، اے مسیحا میرے
زہر جو تُو نے دیا تھا وہ دوا ہو بیٹھا
زہر جو تُو نے دیا تھا وہ دوا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
میں نے جو سنگ تراشا وہ خدا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
مقطع عرض ہے غزل کا
مقطع، جس میں شاعر کا نام آتا ہے
جانِ شہزادؔ کو منجملۂ اعدا پا کر
جانِ شہزادؔ کو منجملۂ اعدا پا کر
ہوک، ہوک وہ اٹّھی کہ جی تن سے جدا ہو بیٹھا
ہوک وہ اٹّھی کہ جی تن سے جدا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
میں نے جو سنگ تراشا وہ خدا ہو بیٹھا
ایک بس تُو ہی نہیں مجھ سے خفا ہو بیٹھا
Credits
Writer(s): Trad, Mehdi Hassan, Farhat Shahzad, Rafiq Hussain
Lyrics powered by www.musixmatch.com
Link
© 2024 All rights reserved. Rockol.com S.r.l. Website image policy
Rockol
- Rockol only uses images and photos made available for promotional purposes (“for press use”) by record companies, artist managements and p.r. agencies.
- Said images are used to exert a right to report and a finality of the criticism, in a degraded mode compliant to copyright laws, and exclusively inclosed in our own informative content.
- Only non-exclusive images addressed to newspaper use and, in general, copyright-free are accepted.
- Live photos are published when licensed by photographers whose copyright is quoted.
- Rockol is available to pay the right holder a fair fee should a published image’s author be unknown at the time of publishing.
Feedback
Please immediately report the presence of images possibly not compliant with the above cases so as to quickly verify an improper use: where confirmed, we would immediately proceed to their removal.