Sochta Hoon Keh Woh Kitne Masoom Teh
جانے والے ہماری محفل سے
چاند تاروں کو ساتھ لیتا جا
جانے والے ہماری محفل سے
چاند تاروں کو ساتھ لیتا جا
ہم خزاں سے نباہ کر لیں گے
تو بہاروں کو ساتھ لیتا جا
ہم خزاں سے نباہ کر لیں گے
تو بہاروں کو ساتھ لیتا جا
اچھی صورت کو سنورنے کی ضرورت کیا ہے؟
سادگی میں بھی قیامت کی ادا ہوتی ہے
تم جو آ جاتے ہو مسجد میں ادا کرنے نماز
تم کو معلوم ہے کتنوں کی قضا ہوتی ہے؟
تم جو آ جاتے ہو مسجد میں ادا کرنے نماز
تم کو معلوم ہے کتنوں کی قضا ہوتی ہے؟
کوئی ہنسے تو تجھے غم لگے ہنسی نہ لگے
کہ دل لگی بھی تیرے دل کو دل لگی نہ لگے
تو روز رویا کرے اٹھ کے چاند راتوں میں
خدا کرے تیرا میرے بغیر جی نہ لگے
تو روز رویا کرے اٹھ کے چاند راتوں میں
خدا کرے تیرا میرے بغیر جی نہ لگے
تنہائی میں فریاد تو کر سکتا ہوں
ویرانے کو آباد تو کر سکتا ہوں
جب چاہوں تمہیں مل نہیں سکتا لیکن
جب چاہوں تمہیں یاد تو کر سکتا ہوں
جب چاہوں تمہیں مل نہیں سکتا لیکن
جب چاہوں تمہیں یاد تو کر سکتا ہوں
کوئی بھی وقت ہو ہنس کر گزار لیتا ہوں
خزاں کے دور میں عہدِ بہار لیتا ہوں
گلوں سے رنگ ، ستاروں سے روشنی لے کر
جمالِ یار کا نقشہ اتار لیتا ہوں
گلوں سے رنگ ، ستاروں سے روشنی لے کر
جمالِ یار کا نقشہ اتار لیتا ہوں
اس کے نزدیک
اس کے نزدیک غمِ ترکِ وفا کچھ بھی نہیں
مطمئن ایسے ہے وہ جیسے ہوا کچھ بھی نہیں
اب تو ہاتھوں سے لکیریں بھی مٹی جاتی ہیں
اس کو کھو کر تو میرے پاس رہا کچھ بھی نہیں
اب تو ہاتھوں سے لکیریں بھی مٹی جاتی ہیں
اس کو کھو کر تو میرے پاس رہا کچھ بھی نہیں
کل بچھڑنا ہے تو پھر عہدِ وفا سوچ کے باندھ
ابھی آغازِ محبت ہے گیا کچھ بھی نہیں
میں تو اس واسطے چپ ہوں کہ تماشہ نہ بنے
تو سمجھتا ہے مجھے تجھ سے گِلہ کچھ بھی نہیں
میں تو اس واسطے چپ ہوں کہ تماشہ نہ بنے
تو سمجھتا ہے مجھے تجھ سے گِلہ کچھ بھی نہیں
سوچتا ہوں
کہ وہ کتنے معصوم تھے
سوچتا ہوں کہ وہ کتنے معصوم تھے
کیا سے کیا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
سوچتا ہوں کہ وہ کتنے معصوم تھے
کیا سے کیا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
سوچتا ہوں کہ وہ کتنے معصوم تھے
کیا سے کیا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
سوچتا ہوں کہ وہ کتنے معصوم تھے
کیا سے کیا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
سوچتا ہوں کہ وہ کتنے معصوم تھے
سوچتا ہوں کہ وہ کتنے معصوم تھے
کیا سے کیا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
کیا سے کیا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
میں نے پتھر سے جن کو بنایا صنم
وہ خدا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
میں نے پتھر سے جن کو بنایا صنم
وہ خدا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
میں نے پتھر سے جن کو بنایا صنم
وہ خدا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
میں نے پتھر سے جن کو بنایا صنم
وہ خدا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
میں نے پتھر سے جن کو بنایا صنم
وہ خدا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
میں نے پتھر سے جن کو بنایا صنم
وہ خدا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
میں نے پتھر سے جن کو۔۔۔
جن پتھروں کو ہم نے عطا کی تھی دھڑکنیں
وہ بولنے لگے تو ہم ہی پر برس پڑے
میں نے پتھر سے جن کو بنایا صنم
وہ خدا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
میں نے پتھر سے جن کو بنایا صنم
وہ خدا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
میرے ہاتھوں سے
میرے ہاتھوں سے تراشے ہوئے پتھر کے صنم
میرے ہی سامنے بھگوان بنے بیٹھے ہیں
میں نے پتھر سے جن کو بنایا صنم
وہ خدا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
میں نے پتھر سے جن کو بنایا صنم
میں نے پتھر سے جن کو بنایا صنم
وہ خدا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
حشر ہے وحشتِ دل کی آوارگی
ہم سے پوچھو محبت کی دیوانگی
حشر ہے وحشتِ دل کی آوارگی
ہم سے پوچھو محبت کی دیوانگی
جو پتہ پوچھتے تھے کسی کا کبھی
لاپتہ ہو گئے دیکھتے دیکھتے
جو پتہ پوچھتے تھے کسی کا کبھی
لاپتہ ہو گئے دیکھتے دیکھتے
جو پتہ پوچھتے تھے کسی کا کبھی
لاپتہ ہو گئے دیکھتے دیکھتے
جو پتہ پوچھتے تھے کسی کا کبھی
لاپتہ ہو گئے دیکھتے دیکھتے
ہم سے یہ سوچ کر کوئی وعدہ کرو
ہم سے
ہم سے یہ سوچ کر کوئی وعدہ کرو
ایک وعدے پہ عمریں گزر جائیں گیں
ہم سے یہ سوچ کر کوئی وعدہ کرو
ایک وعدے پہ عمریں گزر جائیں گیں
یہ ہے دنیا یہاں کتنے اہلِ وفا
بے وفا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
یہ ہے دنیا یہاں کتنے اہلِ وفا
بے وفا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
یہ ہے دنیا یہاں کتنے اہلِ وفا
بے وفا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
(بارہ سُروں کا استعمال کر رہا ہوں
انداز یہی رہے گا لیکن سُر لگتے جائیں گے)
یہ ہے دنیا یہاں کتنے اہلِ وفا
بے وفا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
یہ ہے دنیا یہاں کتنے اہلِ وفا
بے وفا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
یہ ہے دنیا یہاں کتنے اہلِ وفا
بے وفا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
ہم سے یہ سوچ کر کوئی وعدہ کرو
دن چُھپ گیا
دن چُھپ گیا چُھپ گیا چُھپ گیا
دن چُھپ گیا سورج کا کہیں نام نہیں ہے
او وعدہ شکن اب بھی تیری شام نہیں ہے
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
شبِ وعدہ یہ رہا کرتے ہیں باتیں دل سے
دیکھیں یار آتا ہے پہلے کہ قضا آتی ہے
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
کل سے بے کل ہوں میں
کل سے بے کل ہوں بھلا خاک مجھے کل آئے
کل کا وعدہ تھا، نہ وہ آج آئے نہ کل آئے
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
روز کا انتظار کون کرے؟
آپ کا اعتبار کون کرے؟
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
ہو چکا وعدہ کہ کب آئیے گا
دیکھیئے اب نہ بھول جایئے گا
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
بھلا کوئی وعدہ خلافی کی حد ہے
حساب اپنے دل پر لگا کر تو سوچو
بھلا کوئی وعدہ خلافی کی حد ہے
حساب اپنے دل میں لگا کر تو سوچو
قیامت کا دن آ گیا رفتہ رفتہ
ملاقات کا دن بدلتے بدلتے
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
ہم سے یہ سوچ کر کوئی وعدہ کرو
ایک وعدے پہ عمریں گزر جائیں گیں
یہ ہے دنیا یہاں کتنے اہلِ وفا
بے وفا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
یہ ہے دنیا یہاں کتنے اہلِ وفا
بے وفا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
غیر کی بات تسلیم کیا کیجیئے
اب تو خود پر بھی ہم کو بھروسہ نہیں
غیر کی بات تسلیم کیا کیجیئے
اب تو خود پر بھی ہم کو بھروسہ نہیں
اپنا سایہ سمجھتے تھے جن کو کبھی
وہ جدا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
سوچتا ہوں کہ وہ کتنے معصوم تھے
کیا سے کیا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
چاند تاروں کو ساتھ لیتا جا
جانے والے ہماری محفل سے
چاند تاروں کو ساتھ لیتا جا
ہم خزاں سے نباہ کر لیں گے
تو بہاروں کو ساتھ لیتا جا
ہم خزاں سے نباہ کر لیں گے
تو بہاروں کو ساتھ لیتا جا
اچھی صورت کو سنورنے کی ضرورت کیا ہے؟
سادگی میں بھی قیامت کی ادا ہوتی ہے
تم جو آ جاتے ہو مسجد میں ادا کرنے نماز
تم کو معلوم ہے کتنوں کی قضا ہوتی ہے؟
تم جو آ جاتے ہو مسجد میں ادا کرنے نماز
تم کو معلوم ہے کتنوں کی قضا ہوتی ہے؟
کوئی ہنسے تو تجھے غم لگے ہنسی نہ لگے
کہ دل لگی بھی تیرے دل کو دل لگی نہ لگے
تو روز رویا کرے اٹھ کے چاند راتوں میں
خدا کرے تیرا میرے بغیر جی نہ لگے
تو روز رویا کرے اٹھ کے چاند راتوں میں
خدا کرے تیرا میرے بغیر جی نہ لگے
تنہائی میں فریاد تو کر سکتا ہوں
ویرانے کو آباد تو کر سکتا ہوں
جب چاہوں تمہیں مل نہیں سکتا لیکن
جب چاہوں تمہیں یاد تو کر سکتا ہوں
جب چاہوں تمہیں مل نہیں سکتا لیکن
جب چاہوں تمہیں یاد تو کر سکتا ہوں
کوئی بھی وقت ہو ہنس کر گزار لیتا ہوں
خزاں کے دور میں عہدِ بہار لیتا ہوں
گلوں سے رنگ ، ستاروں سے روشنی لے کر
جمالِ یار کا نقشہ اتار لیتا ہوں
گلوں سے رنگ ، ستاروں سے روشنی لے کر
جمالِ یار کا نقشہ اتار لیتا ہوں
اس کے نزدیک
اس کے نزدیک غمِ ترکِ وفا کچھ بھی نہیں
مطمئن ایسے ہے وہ جیسے ہوا کچھ بھی نہیں
اب تو ہاتھوں سے لکیریں بھی مٹی جاتی ہیں
اس کو کھو کر تو میرے پاس رہا کچھ بھی نہیں
اب تو ہاتھوں سے لکیریں بھی مٹی جاتی ہیں
اس کو کھو کر تو میرے پاس رہا کچھ بھی نہیں
کل بچھڑنا ہے تو پھر عہدِ وفا سوچ کے باندھ
ابھی آغازِ محبت ہے گیا کچھ بھی نہیں
میں تو اس واسطے چپ ہوں کہ تماشہ نہ بنے
تو سمجھتا ہے مجھے تجھ سے گِلہ کچھ بھی نہیں
میں تو اس واسطے چپ ہوں کہ تماشہ نہ بنے
تو سمجھتا ہے مجھے تجھ سے گِلہ کچھ بھی نہیں
سوچتا ہوں
کہ وہ کتنے معصوم تھے
سوچتا ہوں کہ وہ کتنے معصوم تھے
کیا سے کیا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
سوچتا ہوں کہ وہ کتنے معصوم تھے
کیا سے کیا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
سوچتا ہوں کہ وہ کتنے معصوم تھے
کیا سے کیا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
سوچتا ہوں کہ وہ کتنے معصوم تھے
کیا سے کیا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
سوچتا ہوں کہ وہ کتنے معصوم تھے
سوچتا ہوں کہ وہ کتنے معصوم تھے
کیا سے کیا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
کیا سے کیا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
میں نے پتھر سے جن کو بنایا صنم
وہ خدا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
میں نے پتھر سے جن کو بنایا صنم
وہ خدا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
میں نے پتھر سے جن کو بنایا صنم
وہ خدا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
میں نے پتھر سے جن کو بنایا صنم
وہ خدا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
میں نے پتھر سے جن کو بنایا صنم
وہ خدا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
میں نے پتھر سے جن کو بنایا صنم
وہ خدا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
میں نے پتھر سے جن کو۔۔۔
جن پتھروں کو ہم نے عطا کی تھی دھڑکنیں
وہ بولنے لگے تو ہم ہی پر برس پڑے
میں نے پتھر سے جن کو بنایا صنم
وہ خدا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
میں نے پتھر سے جن کو بنایا صنم
وہ خدا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
میرے ہاتھوں سے
میرے ہاتھوں سے تراشے ہوئے پتھر کے صنم
میرے ہی سامنے بھگوان بنے بیٹھے ہیں
میں نے پتھر سے جن کو بنایا صنم
وہ خدا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
میں نے پتھر سے جن کو بنایا صنم
میں نے پتھر سے جن کو بنایا صنم
وہ خدا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
حشر ہے وحشتِ دل کی آوارگی
ہم سے پوچھو محبت کی دیوانگی
حشر ہے وحشتِ دل کی آوارگی
ہم سے پوچھو محبت کی دیوانگی
جو پتہ پوچھتے تھے کسی کا کبھی
لاپتہ ہو گئے دیکھتے دیکھتے
جو پتہ پوچھتے تھے کسی کا کبھی
لاپتہ ہو گئے دیکھتے دیکھتے
جو پتہ پوچھتے تھے کسی کا کبھی
لاپتہ ہو گئے دیکھتے دیکھتے
جو پتہ پوچھتے تھے کسی کا کبھی
لاپتہ ہو گئے دیکھتے دیکھتے
ہم سے یہ سوچ کر کوئی وعدہ کرو
ہم سے
ہم سے یہ سوچ کر کوئی وعدہ کرو
ایک وعدے پہ عمریں گزر جائیں گیں
ہم سے یہ سوچ کر کوئی وعدہ کرو
ایک وعدے پہ عمریں گزر جائیں گیں
یہ ہے دنیا یہاں کتنے اہلِ وفا
بے وفا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
یہ ہے دنیا یہاں کتنے اہلِ وفا
بے وفا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
یہ ہے دنیا یہاں کتنے اہلِ وفا
بے وفا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
(بارہ سُروں کا استعمال کر رہا ہوں
انداز یہی رہے گا لیکن سُر لگتے جائیں گے)
یہ ہے دنیا یہاں کتنے اہلِ وفا
بے وفا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
یہ ہے دنیا یہاں کتنے اہلِ وفا
بے وفا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
یہ ہے دنیا یہاں کتنے اہلِ وفا
بے وفا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
ہم سے یہ سوچ کر کوئی وعدہ کرو
دن چُھپ گیا
دن چُھپ گیا چُھپ گیا چُھپ گیا
دن چُھپ گیا سورج کا کہیں نام نہیں ہے
او وعدہ شکن اب بھی تیری شام نہیں ہے
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
شبِ وعدہ یہ رہا کرتے ہیں باتیں دل سے
دیکھیں یار آتا ہے پہلے کہ قضا آتی ہے
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
کل سے بے کل ہوں میں
کل سے بے کل ہوں بھلا خاک مجھے کل آئے
کل کا وعدہ تھا، نہ وہ آج آئے نہ کل آئے
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
روز کا انتظار کون کرے؟
آپ کا اعتبار کون کرے؟
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
ہو چکا وعدہ کہ کب آئیے گا
دیکھیئے اب نہ بھول جایئے گا
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
بھلا کوئی وعدہ خلافی کی حد ہے
حساب اپنے دل پر لگا کر تو سوچو
بھلا کوئی وعدہ خلافی کی حد ہے
حساب اپنے دل میں لگا کر تو سوچو
قیامت کا دن آ گیا رفتہ رفتہ
ملاقات کا دن بدلتے بدلتے
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
او وعدہ شکن
وعدہ شکن
ہم سے یہ سوچ کر کوئی وعدہ کرو
ایک وعدے پہ عمریں گزر جائیں گیں
یہ ہے دنیا یہاں کتنے اہلِ وفا
بے وفا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
یہ ہے دنیا یہاں کتنے اہلِ وفا
بے وفا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
غیر کی بات تسلیم کیا کیجیئے
اب تو خود پر بھی ہم کو بھروسہ نہیں
غیر کی بات تسلیم کیا کیجیئے
اب تو خود پر بھی ہم کو بھروسہ نہیں
اپنا سایہ سمجھتے تھے جن کو کبھی
وہ جدا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
سوچتا ہوں کہ وہ کتنے معصوم تھے
کیا سے کیا ہو گئے دیکھتے دیکھتے
Credits
Writer(s): Nusrat Fateh Ali Khan
Lyrics powered by www.musixmatch.com
Link
Other Album Tracks
© 2024 All rights reserved. Rockol.com S.r.l. Website image policy
Rockol
- Rockol only uses images and photos made available for promotional purposes (“for press use”) by record companies, artist managements and p.r. agencies.
- Said images are used to exert a right to report and a finality of the criticism, in a degraded mode compliant to copyright laws, and exclusively inclosed in our own informative content.
- Only non-exclusive images addressed to newspaper use and, in general, copyright-free are accepted.
- Live photos are published when licensed by photographers whose copyright is quoted.
- Rockol is available to pay the right holder a fair fee should a published image’s author be unknown at the time of publishing.
Feedback
Please immediately report the presence of images possibly not compliant with the above cases so as to quickly verify an improper use: where confirmed, we would immediately proceed to their removal.