Faslon Ko Takaluf

فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر
ہم بھی بے بس نہیں، بے سہارا نہیں
خود اُنہیں کو پکاریں گے ہم دور سے
راستے میں اگر پاؤں تھک جائیں گے

جیسے ہی سبز گنبد نظر آئے گا
بندگی کا قرینہ بدل جائے گا
سَر جھکانے کی فرصت ملے گی کسے
خود ہی پلکوں سے سجدے ٹپک جائیں گے

ہم مدینے میں تنہا نکل جائیں گے
اور گلیوں میں قصداً بھٹک جائیں گے
ہم وہاں جا کے واپس نہیں آئیں گے
ڈھونڈتے ڈھونڈتے لوگ تھک جائیں گے

نام اُن کا جہاں بھی لیا جائے گا
ذکر اُن کا جہاں بھی کیا جائے گا
نور ہی نور سینوں میں بھر جائے گا
ساری محفل میں جلوے لپک جائیں گے

اے مدینے کے زائر، خدا کے لیے
داستانِ سفر مجھ کو یوں مت سنا
دل تڑپ جائے گا، بات بڑھ جائے گی
میرے محتاط آنسو چھلک جائیں گے

اُن کی چشمِ کرم کو ہے اِس کی خبر
کس مسافر کو ہے کتنا شوقِ سفر
ہم کو، اقبالؔ، جب بھی اجازت ملی
ہم بھی آقا کے دربار تک جائیں گے

فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر
ہم بھی بے بس نہیں، بے سہارا نہیں
خود اُنہیں کو پکاریں گے ہم دور سے
راستے میں اگر پاؤں تھک جائیں گے



Credits
Writer(s): Waheed Qari, Zafar Qasmi, . Osa
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link