Tanhaai

پھر کوئی آیا دلِ زار نہیں کوئی نہیں
راہرو ہوگا، کہیں اور چلا جائے گا
ڈھل چکی رات، بکھرنے لگا تاروں کا غبار
لڑکھڑانے لگے ایوانوں میں خوابیدہ چراغ
سو گئی راستہ تک تک کے ہر اک راہگزار
اجنبی خاک نے دھندلا دیے قدموں کے سراغ
پھر کوئی آیا دلِ زار نہیں کوئی نہیں
راہرو ہوگا، کہیں اور چلا جائے گا
اجنبی خاک نے دھندلا دیے قدموں کے سراغ
گل کرو شمعیں، بڑھا دو مے و مینا و ایاغ
اپنے بے خواب کواڑوں کو مقفل کر لو
اب یہاں کوئی نہیں، کوئی نہیں آئے گا



Credits
Writer(s): Faiz Faiz
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link