Talatum Hai Ye Kaisa
تلاطم ہے یہ کیسا آنسوئوں کا دیدۂ تر میں
یہ کیسی موجیں آئی ہیں تمنا کے سمندر میں
ہجوم شوق کیسا انتظارِ کوئے دلبر میں
دلِ شیدا سماتا کیوں نہیں اب پہلو و بر میں
تجسس کروٹیں کیوں لے رہا ہے قلب مضطر میں
مدینہ سامنے ہے بس ابھی پہنچا میں دم بھر میں
یہ بحثیں ہورہی ہیں میرے دل میں پہلو و بر میں
کہ دیکھیں کون پہنچے آگے آگے شہر دلبر میں
مدینے تک پہنچ جاتا کہاں طاقت تھی یہ پر میں
یہ سرور کا کرم ہے، ہے جو بلبل باغِ سرور میں
مدینے کی وہ مرگ جانفزا گر ہے مقدر میں
امر ہوجائیں گے مرکے دیارِ روح پرور میں
جو تو اے طائر جاں کام لیتا کچھ بھی ہمت سے
نظر بن کر پہنچ جاتے تجلی گاہِ سرور میں
اجالے میں گمے ہوتے تجلی گاہِ سرور کے
نظر سے چھپکے ہم رہتے تجلی گاہِ سرور میں
نہ رکھا مجھ کو طیبہ کی قفس میں اس ستم گر نے
ستم کیسا ہوا بلبل پہ یہ قید ستم گر میں
ستم سے اپنے مٹ جائو گے تم خود اے ستمگارو
سنو ہم کہہ رہے ہیں بے خطر دورِستم گر میں
گذر گاہوں میں ان کی میں بچھاتا دیدہ و دل کو
قدم سے نقش بنتے میرے دل میں دیدۂ تر میں
بناتے جلوہ گاہِ ناز میرے دیدہ و دل کو
کبھی رہتے وہ اس گھر میں کبھی رہتے وہ اس گھر میں
مدینے سے رہیں خود دور اُس کو روکنے والے
مدینے میں ہے اخترؔ خود، مدینہ چشم اخترؔ میں
یہ کیسی موجیں آئی ہیں تمنا کے سمندر میں
ہجوم شوق کیسا انتظارِ کوئے دلبر میں
دلِ شیدا سماتا کیوں نہیں اب پہلو و بر میں
تجسس کروٹیں کیوں لے رہا ہے قلب مضطر میں
مدینہ سامنے ہے بس ابھی پہنچا میں دم بھر میں
یہ بحثیں ہورہی ہیں میرے دل میں پہلو و بر میں
کہ دیکھیں کون پہنچے آگے آگے شہر دلبر میں
مدینے تک پہنچ جاتا کہاں طاقت تھی یہ پر میں
یہ سرور کا کرم ہے، ہے جو بلبل باغِ سرور میں
مدینے کی وہ مرگ جانفزا گر ہے مقدر میں
امر ہوجائیں گے مرکے دیارِ روح پرور میں
جو تو اے طائر جاں کام لیتا کچھ بھی ہمت سے
نظر بن کر پہنچ جاتے تجلی گاہِ سرور میں
اجالے میں گمے ہوتے تجلی گاہِ سرور کے
نظر سے چھپکے ہم رہتے تجلی گاہِ سرور میں
نہ رکھا مجھ کو طیبہ کی قفس میں اس ستم گر نے
ستم کیسا ہوا بلبل پہ یہ قید ستم گر میں
ستم سے اپنے مٹ جائو گے تم خود اے ستمگارو
سنو ہم کہہ رہے ہیں بے خطر دورِستم گر میں
گذر گاہوں میں ان کی میں بچھاتا دیدہ و دل کو
قدم سے نقش بنتے میرے دل میں دیدۂ تر میں
بناتے جلوہ گاہِ ناز میرے دیدہ و دل کو
کبھی رہتے وہ اس گھر میں کبھی رہتے وہ اس گھر میں
مدینے سے رہیں خود دور اُس کو روکنے والے
مدینے میں ہے اخترؔ خود، مدینہ چشم اخترؔ میں
Credits
Writer(s): Muhammad Khan
Lyrics powered by www.musixmatch.com
Link
© 2025 All rights reserved. Rockol.com S.r.l. Website image policy
Rockol
- Rockol only uses images and photos made available for promotional purposes (“for press use”) by record companies, artist managements and p.r. agencies.
- Said images are used to exert a right to report and a finality of the criticism, in a degraded mode compliant to copyright laws, and exclusively inclosed in our own informative content.
- Only non-exclusive images addressed to newspaper use and, in general, copyright-free are accepted.
- Live photos are published when licensed by photographers whose copyright is quoted.
- Rockol is available to pay the right holder a fair fee should a published image’s author be unknown at the time of publishing.
Feedback
Please immediately report the presence of images possibly not compliant with the above cases so as to quickly verify an improper use: where confirmed, we would immediately proceed to their removal.