Zuhoor e Qudsi, Pt. 2

مولاي صلــــي وسلــــم دائمـــاً أبــــدا
علـــى حبيبــــك خيــر الخلق كلهـم

سلام اس پر کہ جس نے بے کسوں کی دستگیری کی
سلام اس پر کہ جس نے بادشاہی میں فقیری کی
سلام اس پر کہ اسرار محبت جس نے سمجھائے
سلام اس پر کہ جس نے زخم کھا کر پھول برسائے
سلام اس پر کہ جس نے خوں کے پیاسوں کو قبائیں دیں
سلام اس پر کہ جس نے گالیاں سن کر دعائیں دیں
سلام اس پر کہ دشمن کو حیات جاوداں دے دی
سلام اس پر ابو سفیان کو جس نے اماں دے دی
سلام اس پر کہ جس کا ذکر ہے سارے صحائف میں
سلام اس پر ہوا مجروح جو بازار طائف میں
سلام اس پر وطن کے لوگ جس کو تنگ کرتے تھے
سلام اس پر کہ گھر والے بھی جس سے جنگ کرتے تھے
سلام اس پر کہ جس کے گھر میں چاندی تھی نہ سونا تھا
سلام اس پر کہ ٹوٹا بوریا جس کا بچھونا تھا
سلام اس پر جو سچائی کی خاطر دکھ اٹھاتا تھا
سلام اس پر جو بھوکا رہ کے اوروں کو کھلاتا تھا
سلام اس پر جو امت کے لئے راتوں کو روتا تھا
سلام اس پر جو فرشِ خاک پر جاڑے میں سوتا تھا
سلام اس پر جس کی سادگی درسِ بصیرت ہے
سلام اس پر کہ جس کی ذات درسِ آدمیت ہے
سلام اس پر کہ جس نے جھولیاں بھردیں فقیروں کی
سلام اس پر کہ مشکیں کھول دیں جس نے اسیروں کی
سلام اس پر کہ تھا الفقر فخری جس کا سرمایا
سلام اس پر کہ جس کے جسمِ اطہر کا نہ تھا سایا
سلام اس پر کہ جس نے فضل کے موتی بکھیرے ہیں
سلام اس پر بروں کو جس نے فرمایا کہ میرے ہیں

سلام اس پر کہ جس کی چاند تاروں نے گواہ دی
سلام اس پر کہ جس کی سنگ پاروں نے گواہی دی
سلام اس پر کہ جس نے چاند کو دو ٹکڑے فرمایا
سلام اس پر کہ جس کے حکم سے سورج پلٹ آیا
سلام اس پر فضا جس نے زمانہ کی بدل ڈالی
سلام اس پر کہ جس نے کفر کی قوت کچل ڈالی
سلام اس پر شکستیں جس نے دیں باطل کی فوجوں کو
سلام اس پر کہ ساکن کردیا طوفاں کی موجوں کو
سلام اس پر کہ جس نے کافروں کے زور کو توڑا
سلام اس پر کہ جس نے پنجۂ بیداد کو موڑا
سلام اس پر سرِ شاہنشہی جس نے جھکایا تھا
سلام اس پر کہ جس نے کفر کو نیچا دکھایا تھا
سلام اس پر کہ جس نے زندگی کا راز سمجھایا
سلام اس پر کہ جو خود بدر کے میدان میں آیا
سلام اس پر کہ بُھلا سکتے نہیں جن کا کبھی احساں
سلام اس پر مسلمانوں کو دی تلوار اور قرآں
سلام اس پر کہ جس کا نام لے کر اس کے شیدائی
الٹ دیتے ہیں تخت قیصریت اوج دارائی
سلام اس پر کہ جس کے نام لیوا ہر زمانے میں
بڑھا دیتے ہیں ٹکڑا سرفروشی کے فسانے میں
سلام اس پر کہ جس کے نام کی عظمت پہ کٹ مرنا
مسلماں کا یہی ایماں یہی مقصد یہی شیوا
سلام اس ذات پر جس کے پریشاں حال دیوانے
سنا سکتے ہیں اب بھی خالد و حیدر کے افسانے

درود اس پر کہ جس کا نام تسکینِ دل و جاں ہے
درود اس پر کہ جس کے خلق کی تفسير قرآں ہے
درود اس پر کہ جس کے بزم میں قسمت نہیں سوتی
درود اس پر کہ جس کے ذکر سے سیری نہیں ہوتی
درود اس پر کہ تبسم جس کا گل کے مسکرانے میں
درود اس پر کہ جس کا فیض ہے سارے زمانے میں
درود اس پر کہ جس کا نام لے کر پھول کھلتے ہیں
درود اس پر کہ جس کے فیض سے دو دوست ملتے ہیں
درود اس پر کہ جس کا تذکرہ آئینِ عبادت ہے
درود اس پر کہ جس کی زندگی رحمت ہی رحمت ہے
درود اس پر کہ جو تھا صدرِ محفل پاک بازورں میں
درود اس پر کہ جس کا نام لیتے ہیں نمازوں میں
درود اس پر مکینِ گنبدِ خضراء جسے کہیے
درود اس پر شبِ معراج کا دولہا جسے کہیے
درود اس پر جسے شمعِ شبستانِ ازل کہیے
درود اس پر ابد کی بزم کا جس کو کنول کہیے
درود اس پر بہارِ گلشنِ عالم جسے کہیے
درود اس ذات پر فخرِ بنی آدم جسے کہیے
رسولِ مجتبى کہیے محمد مصطفى کہیے
وہ جس کو ہادیِ "دع ما کدر خذ ما صفا" کہیے
درود اس پر کہ جو ماہرؔ کے امیدوں کا ملجا ہے
درود اس پر کہ جس کے دونوں عالم میں سہارا ہے



Credits
Writer(s): Mahir Qadri
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link