Dil Kahay

کھلتی ہنسی اور اُس میں خوشی
ملنے لگی ہر جگہ
خواہش بھری آنکھیں کہیں
"رنگوں سے ہے واسطہ"

دل میں ابھرتی ہے
کیسے نکلتی ہے
اُس کی ادا
مجھ سے لپٹ جائے
رکنے کو نہ پائے
یہ سلسلہ

دل کہے، "وہ یوں ملے
پھر آ کے نہ جائے کہیں
چاہتوں سے راحتوں تک
مجھ کو لے جائے کہیں"

اپنا ہے جو مل گیا
چاہا جسے پا لیا
سامنے وہ آ گیا
جیسے ہو میرا صلہ

آنچل اڑے ایسے
خوشبو کھلے جیسے
ٹھنڈی ہوا
یہ بھی ضروری ہے
خواہش بھی پوری ہے
اور ہے جدا

دل کہے، "وہ یوں ملے
پھر آ کے نہ جائے کہیں
چاہتوں سے راحتوں تک
مجھ کو لے جائے کہیں"



Credits
Writer(s): Saad Sultan
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link