Mujhe Taiba Ki Galiyon Ke Manzar Yaad Aate Hain

مدینہ یاد آتا ہے، مدینہ یاد آتا ہے
یہ تو طیبہ کی محبت کا اثر ہے ورنہ
کون روتا ہے لپٹ کر در و دیوار کے ساتھ

مجھے طیبہ کی گلیوں کے وہ منظر یاد آتے ہیں
جو پھولوں سے بھی نازک ہیں، وہ پتھر یاد آتے ہیں
مجھے طیبہ نگر کی چاند راتیں یاد آتی ہیں
مجھے طیبہ نگر کی چاند راتیں یاد آتی ہیں
خجوریں بانٹتے بچوں
خجوریں بانٹتے بچوں، کی باتیں یاد آتی ہیں
مجھے طیبہ کی گلیوں کے وہ منظر یاد آتے ہیں
مدینہ یاد آتا ہے، مدینہ یاد آتا ہے
(جو پھولوں سے بھی نازک ہیں، وہ پتھر یاد آتے ہیں)
وضو زم زم سے کرکے، سر جھکانا یاد ہے مجھکو
غلافِ کعبہ میں منہ، کو چھپانا یاد ہے مجھکو
درِ سرکار کی دلکش، فضائیں یاد آتی ہیں
درِ سرکار کی دلکش، فضائیں یاد آتی ہیں
کرَم برساتی وہ کلی، گھٹائیں یاد آتی ہیں
مجھے طیبہ کی گلیوں کے وہ منظر یاد آتے ہیں
جو پھولوں سے بھی نازک ہیں، وہ پتھر یاد آتے ہیں
سلامِ شوق کہنا، دھڑکنوں کا یاد آتا ہے
سلامِ شوق کہنا، دھڑکنوں کا یاد آتا ہے
بچھانا در پہ چادر، سائلوں کا یاد آتا ہے
مجھے طیبہ کی گلیوں کے وہ منظر یاد آتے ہیں
جو پھولوں سے بھی نازک ہیں، وہ پتھر یاد آتے ہیں
مدینہ یاد آتا ہے، مدینہ یاد آتا ہے



Credits
Writer(s): Hafiz Ghulam Mustafa Qadri
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link