Hijr

تیری ہی حسرت میں
راز کھلے مجھپے
عشق کے ناتے تھے جو ہجر سے

یہ دل کی خواہش تھی
یا آزمائش تھی
نکلے دل کے حرم سے بنکے بےخبر

نہیں کرنا ہے تجھسے پیار
نہیں کرنا ہے تجھسے پیار
نہیں کرنا ہے تیرا اعتبار
نہیں کرنا ہے تیرا اعتبار

میری سانسوں نے کی تھی مٹنے کی سازشیں
تیری یادوں سے تھی جو میری اداوتیں

تیری پرچھائی سےبڑھنے لگی ہیں نفرتیں
ان جزباتوں کو ہم بیاں نہ کر سکیں

ان راتوں کے خیالوں کے سوالوں میں ڈوبیں...

نہیں کرنا ہے تجھسے پیار
نہیں کرنا ہے تجھسے پیار
نہیں کرنا ہے تیرا اعتبار
نہیں کرنا ہے تیرا اعتبار

اے دل گواہ رہنا
کسی سے کچھنا کہنا
ٹوٹے قیامت جبتک نہ مجھپے

تیری ہی فرقت میں
حاصل ہوئی مجھے
ہجر سے قربت بڑھنے ہیں لگی

نہیں کرنا ہے تجھسے پیار
نہیں کرنا ہے تجھسے پیار
نہیں کرنا ہے تیرا اعتبار
نہیں کرنا ہے تیرا اعتبار

نہیں کرنا ہے تجھسے پیار
نہیں کرنا ہے تیرا اعتبار
نہیں کرنا ہے تجھسے پیار
نہیں کرنا ہے تیرا اعتبار



Credits
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link