Waqia Adam Alaihi Salam
اہ اہ اہٓ اہ اہ اہٓ
اہ اہ اہٓ اہ اہ اہٓ
اہ اہ اہٓ اہ اہ اہٓ
سنو میں داستان حضرت آدم سناتا ہوں
ہوا آباد کیسے یہ جہاں تم کو بتاتا ہوں
سنو میں داستان حضرت آدم سناتا ہوں
ہوا آباد کیسے یہ جہاں تم کو بتاتا ہوں
خدا نے جب کیے ساتوں زمین، ساتوں فلک پیدا
کیے عرشِ بریں، لوح و قلم، جن و ملک پیدا
تو سوچا پھر خدا نے ایک مخلوق ایسی پیدا ہو
جو ہر مخلوق کی سرتاج ہو، جو فخرِ دنیا ہو
یہ عزرائیل سے رب نے کہا سوئے زمین جاؤ
زمین کی ناف سے تم ایک مٹھی خاک لے آؤ
زمین کی خاک جب لائی گئی مولا کی خدمت میں
اسے ڈھالا خدائے دو جہاں نے ایک مورت میں
پھر اس مورت میں پھونکی روح رب نے شانِ قدرت سے
کہا پھر رب عالم نے فرشتوں کی جماعت سے
اسے سجدہ کرو، آدم ہے یہ میرا خلیفہ ہے
یہ خاکی ہے مگر تم سے بھی افضل اس کا رتبہ ہے
سنا یہ تھا کہ آدم کو فرشتوں نے کیا سجدہ
مگر مغرور ہوکر یہ عزازیل لعین بولا
میں ناری ہوں کسی صورت میں ایسا کر نہیں سکتا
میں ہرگز خاک کے پتلے کو سجدہ کر نہیں سکتا
غرور اس کا جو یہ دیکھا تو آئی جوش میں قدرت
عزازیل لعین پر بھیج دی اللہ نے لعنت
کہا شیطان نے پھر رب سے، مجھے شر کی اجازت دے
تیرے بندوں کو بہکاتا رہوں میں، اتنی طاقت دے
جواب اس کا دیا مولا نے، جا منظور ہے ہم کو
اجازت ہے، تو بہکا شوق سے اولادِ آدم کو
کیا حوا کو پیدا رب نے پھر آدم کی پسلی سے
کیا دونوں کو پھر جنت میں داخل اپنی مرضی سے
خدا نے آدم و حوا کو شانِ آدمیت دی
سوا گندم کے ہر اک چیز کھانے کی اجازت دی
جو دیکھی شان و عظمت آدم و حوا کی شیطان نے
تو ان دونوں کو بہکانے کی ٹھانی دل میں نادان نے
یہ سوچا اس نے چالاکی سے فتنوں سے شرارت سے
میں آدم اور حوا کو نکلواونگا جنت سے
کی لاکھوں کوششیں آدم کو بہکانے کی شیطان نے
کسی صورت نہ پائی کامیابی پھر بھی نادان نے
ملی ذلت اسے آدم کو بہکانا نہ راس آیا
وہاں سے جب وہ ٹھکرایا گیا حوا کے پاس آیا
کہا حوا سے کھاؤ دانۂ گندم نہ گھبراؤ
گناہ اس میں نہیں ہے کوئی، ہرگز تم نہ گھبراؤ
بڑی چالوں سے تیر آخر لگا اس کا نشانے پر
کیا حوا کو راضی دانۂ گندم کے کھانے پر
خلافِ حکم رب حوا نے گندم کھا لیا آخر
غرض شیطان نے آدم کو بھی بہکا دیا آخر
ہوئے اس بھول پر محروم دونوں ہر فضیلت سے
زمین پر آدم و حوا کو پھینکا رب نے جنت سے
وہ اپنی بھول پر آنسو ندامت کے بہاتے تھے
خدا کے سامنے روتے تھے، دونوں گڑگڑاتے تھے
کئی برسوں کے بعد عرفات میں آکر ملے دونوں
دعا بخشش کی پھر مل جل کے وہ کرنے لگے دونوں
محمدﷺ کے وسیلے سے دعا مانگی جو آدم نے
کی بخشش آدم و حوا کی مولا دو عالم نے
زمین کو نسلِ آدم سے بسایا شانِ قدرت نے
اسی صورت سے یہ دنیا سنواری ہے مشیت نے
سنواری ہے مشیت نے
سنواری ہے مشیت نے
اہ اہ اہٓ اہ اہ اہٓ
اہ اہ اہٓ اہ اہ اہٓ
سنو میں داستان حضرت آدم سناتا ہوں
ہوا آباد کیسے یہ جہاں تم کو بتاتا ہوں
سنو میں داستان حضرت آدم سناتا ہوں
ہوا آباد کیسے یہ جہاں تم کو بتاتا ہوں
خدا نے جب کیے ساتوں زمین، ساتوں فلک پیدا
کیے عرشِ بریں، لوح و قلم، جن و ملک پیدا
تو سوچا پھر خدا نے ایک مخلوق ایسی پیدا ہو
جو ہر مخلوق کی سرتاج ہو، جو فخرِ دنیا ہو
یہ عزرائیل سے رب نے کہا سوئے زمین جاؤ
زمین کی ناف سے تم ایک مٹھی خاک لے آؤ
زمین کی خاک جب لائی گئی مولا کی خدمت میں
اسے ڈھالا خدائے دو جہاں نے ایک مورت میں
پھر اس مورت میں پھونکی روح رب نے شانِ قدرت سے
کہا پھر رب عالم نے فرشتوں کی جماعت سے
اسے سجدہ کرو، آدم ہے یہ میرا خلیفہ ہے
یہ خاکی ہے مگر تم سے بھی افضل اس کا رتبہ ہے
سنا یہ تھا کہ آدم کو فرشتوں نے کیا سجدہ
مگر مغرور ہوکر یہ عزازیل لعین بولا
میں ناری ہوں کسی صورت میں ایسا کر نہیں سکتا
میں ہرگز خاک کے پتلے کو سجدہ کر نہیں سکتا
غرور اس کا جو یہ دیکھا تو آئی جوش میں قدرت
عزازیل لعین پر بھیج دی اللہ نے لعنت
کہا شیطان نے پھر رب سے، مجھے شر کی اجازت دے
تیرے بندوں کو بہکاتا رہوں میں، اتنی طاقت دے
جواب اس کا دیا مولا نے، جا منظور ہے ہم کو
اجازت ہے، تو بہکا شوق سے اولادِ آدم کو
کیا حوا کو پیدا رب نے پھر آدم کی پسلی سے
کیا دونوں کو پھر جنت میں داخل اپنی مرضی سے
خدا نے آدم و حوا کو شانِ آدمیت دی
سوا گندم کے ہر اک چیز کھانے کی اجازت دی
جو دیکھی شان و عظمت آدم و حوا کی شیطان نے
تو ان دونوں کو بہکانے کی ٹھانی دل میں نادان نے
یہ سوچا اس نے چالاکی سے فتنوں سے شرارت سے
میں آدم اور حوا کو نکلواونگا جنت سے
کی لاکھوں کوششیں آدم کو بہکانے کی شیطان نے
کسی صورت نہ پائی کامیابی پھر بھی نادان نے
ملی ذلت اسے آدم کو بہکانا نہ راس آیا
وہاں سے جب وہ ٹھکرایا گیا حوا کے پاس آیا
کہا حوا سے کھاؤ دانۂ گندم نہ گھبراؤ
گناہ اس میں نہیں ہے کوئی، ہرگز تم نہ گھبراؤ
بڑی چالوں سے تیر آخر لگا اس کا نشانے پر
کیا حوا کو راضی دانۂ گندم کے کھانے پر
خلافِ حکم رب حوا نے گندم کھا لیا آخر
غرض شیطان نے آدم کو بھی بہکا دیا آخر
ہوئے اس بھول پر محروم دونوں ہر فضیلت سے
زمین پر آدم و حوا کو پھینکا رب نے جنت سے
وہ اپنی بھول پر آنسو ندامت کے بہاتے تھے
خدا کے سامنے روتے تھے، دونوں گڑگڑاتے تھے
کئی برسوں کے بعد عرفات میں آکر ملے دونوں
دعا بخشش کی پھر مل جل کے وہ کرنے لگے دونوں
محمدﷺ کے وسیلے سے دعا مانگی جو آدم نے
کی بخشش آدم و حوا کی مولا دو عالم نے
زمین کو نسلِ آدم سے بسایا شانِ قدرت نے
اسی صورت سے یہ دنیا سنواری ہے مشیت نے
سنواری ہے مشیت نے
سنواری ہے مشیت نے
Credits
Writer(s): Shabab Meenai
Lyrics powered by www.musixmatch.com
Link
Altri album
- Yeh Hindustan Hamara Hai - Single
- Jamal Aisa Kamal Aisa
- Waqia Adam Alaihi Salam
- Nabi Aapko Maine Dekha Nahi Hai (Hasrat E Deedr E Nabi)
- Muhammad Nabina
- Wohi Khuda Hai
- Noor Ki Amad Amina Bibi Ke Gulshan Mein
- Teri Shan Kun Fakan Hai Hamd E Bari Tala - Single
- Mera Watan Sanwaar Do
- Sare Jahan Se Acha Hindustan Hamara - Single
© 2025 All rights reserved. Rockol.com S.r.l. Website image policy
Rockol
- Rockol only uses images and photos made available for promotional purposes (“for press use”) by record companies, artist managements and p.r. agencies.
- Said images are used to exert a right to report and a finality of the criticism, in a degraded mode compliant to copyright laws, and exclusively inclosed in our own informative content.
- Only non-exclusive images addressed to newspaper use and, in general, copyright-free are accepted.
- Live photos are published when licensed by photographers whose copyright is quoted.
- Rockol is available to pay the right holder a fair fee should a published image’s author be unknown at the time of publishing.
Feedback
Please immediately report the presence of images possibly not compliant with the above cases so as to quickly verify an improper use: where confirmed, we would immediately proceed to their removal.