Juz Tere Koi Bhi

جز تِرے کوئی بھی دن رات نہ جانے میرے
جز تِرے کوئی بھی دن رات نہ جانے میرے
تُو کہاں ہے مگر، اے دوست پرانے میرے؟
جز تِرے کوئی بھی دن رات نہ جانے میرے

شمع کی لو تھی کہ وہ تُو تھا، مگر ہجر کی رات
شمع کی لو تھی کہ وہ تُو تھا، مگر ہجر کی رات

دیر تک روتا رہا کوئی سرہانے میرے
تُو کہاں ہے مگر، اے دوست پرانے میرے؟
جز تِرے کوئی بھی دن رات نہ جانے میرے

تُو بھی خوشبو ہے، مگر میرا تجسس بے کار
تُو بھی خوشبو ہے، مگر میرا تجسس بے کار

برگِ آوارہ کی مانند ٹھکانے میرے
تُو کہاں ہے مگر، اے دوست پرانے میرے؟
جز تِرے کوئی بھی دن رات نہ جانے میرے

خلق کی بے خبری ہے کہ مِری رسوائی
خلق کی بے خبری ہے کہ مِری رسوائی

لوگ مجھ کو ہی سناتے ہیں فسانے میرے
تُو کہاں ہے مگر، اے دوست پرانے میرے؟
جز تِرے کوئی بھی دن رات نہ جانے میرے

کاش تُو بھی مِری آواز کہیں سنتا ہو
کاش تُو بھی مِری آواز کہیں سنتا ہو

پھر پکارا ہے مجھے دل کی صدا نے میرے
تُو کہاں ہے مگر، اے دوست پرانے میرے؟
جز تِرے کوئی بھی دن رات نہ جانے میرے

آج اک اور برس بیت گیا اُس کے بغیر
آج اک اور برس بیت گیا اُس کے بغیر

جس کے ہوتے ہوئے ہوتے تھے زمانے میرے
تُو کہاں ہے مگر، اے دوست پرانے میرے؟
جز تِرے کوئی بھی دن رات نہ جانے میرے



Credits
Writer(s): Ahmed Faraz
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link