Bachana

تنہائی کے سفر میں
چلنا صبر سے
کوئی نہ نظر میں، ہاں

جب خواب ہمیں چھوڑ جائیں
سوچوں کو نبھا نہ پائیں
دن وہ یاد آئیں نہ

خطا ہو گئی، سزا ہو گئی
پرانے دن یاد آئیں نہ

دنیا کے اِس شور میں
سیکھا ہے مر کے
ہوتی زندگی کیا

میں ڈوب رہا، ڈوب رہا
بچانا، مجھے بچانا
میں ڈوب رہا، ڈوب رہا
بچانا، مجھے بچانا

جگمگاتی ہوئی رات یہ
لب پہ ہیں شکایتیں
کوئی نہیں مجھ کو سن رہا

وہ ڈھلتا دن مجبور ہے
منزل ذرا دور ہے
بجھ رہا امیدوں کا چراغ

خطا ہو گئی، سزا ہو گئی
پرانے دن یاد آئیں نہ

دنیا کے اِس شور میں
سیکھا ہے مر کے
ہوتی زندگی کیا

میں ڈوب رہا، ڈوب رہا
بچانا، مجھے بچانا
میں ڈوب رہا، ڈوب رہا
بچانا، مجھے بچانا

میں ڈوب رہا، ڈوب رہا
ڈوب رہا، ڈوب رہا
میں ڈوب رہا، ڈوب رہا
میں ڈوب رہا، ڈوب...

میں ڈوب رہا، ڈوب رہا
میں ڈوب رہا، ڈوب...

میں ڈوب رہا، ڈوب رہا
میں ڈوب رہا، ڈوب رہا
میں ڈوب رہا، ڈوب رہا
میں ڈوب رہا، ڈوب...
میں...



Credits
Writer(s): Bilal Khan
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link