Raqs Zanjeer Pehan Kar

يا زرقا، لا تمنعي نفسك عن الرقص
تُو کہ ناواقفِ آدابِ غلامی ہے ابھی

رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے
رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے
تُو کہ ناواقفِ آدابِ غلامی ہے ابھی
رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے

آج قاتل کی یہ مرضی ہے کہ سرکش لڑکی
سرِ مقتل تجھے کوڑوں سے نچایا جائے
موت کا رقص زمانے کو دکھایا جائے

اس طرح ظلم کو نذرانہ دیا جاتا ہے (اللہ!)

رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے
رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے
تُو کہ ناواقفِ آدابِ غلامی ہے ابھی

دیکھ، فریاد نہ کر، سر نہ جھکا، پاؤں اٹھا، پاؤں اٹھا
کل کو جو لوگ کریں گے تُو ابھی سے کر جا
ناچتے ناچتے...
ناچتے ناچتے آزادی کی خاطر مر جا

منزلِ عشق میں مر مر کے جیا جاتا ہے (اللہ!)

رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے
رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے
تُو کہ ناواقفِ آدابِ غلامی ہے ابھی



Credits
Writer(s): Habib Jalib, Wajahat Atre
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link