Nazm

سمندر کی تہہ میں
سمندر کی سنگین تہہ میں
ہے صندوق
صندوق میں، ایک ڈبیا میں، ڈبیا میں، ڈبیا میں کتنے معانی کی صبحیں (کیا کہہ دیا! واہ!)
وہ صبحیں کہ جن پر رسالت کے در بند
اپنی شعاعوں میں جکڑی ہوئی، کتنی سہمی ہوئی

یہ صندوق کیوں کر گرا؟
نہ جانے کسی نے چرایا؟
ہمارے ہی ہاتھوں سے پھسلا
پھسل کر گرا
سمندر کی تہہ میں، مگر کب؟

ہمیشہ سے پہلے
ہمیشہ سے بھی سال ہا سال پہلے
اور اب تک ہے صندوق کے گرد لفظوں کی راتوں کا پہرا (کیا کہہ دیا! واہ!)
وہ لفظوں کی راتیں
جو دیووں کی مانند
پانی کے لس دار دیووں کے مانند

یہ لفظوں کی راتیں سمندر کی تہہ میں تو بستی نہیں ہیں
مگر اپنے لا ریب پہرے کی خاطر وہیں رینگتی ہیں شب و روز
صندوق کے چار سو رینگتی ہیں
سمندر کی تہہ میں
بہت سوچتا ہوں
کبھی یہ معانی کی پاکیزہ صبحوں کی پریاں
رہائی کی امید میں
اپنے غواص جادو گروں کی صدائیں سنیں گی (واہ! واہ!)



Credits
Writer(s): Satya Pal Anand
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link