Dosti Ka Eik Samandar

دوستی کا اک سمندر
ان گنت ساحل وفا کے
اپنے سینے میں چھپائے
جانے کب سے بہہ رہا تھا

دفعتاً اک موج ابھری
موتیوں کی شکل میں
ڈھلتے ہوئے الفاظ، جملے
خود بہ خود دل سے اٹھے، لب تک گئے

دل کا ہر اک بوجھ لفظوں نے اٹھایا
فکر کا ہر لمحہ اک جملے سے ٹکرایا
بکھر کے کھو گیا غم کا ریزہ ریزہ
کچھ باتوں کی رو میں بہہ گیا



Credits
Writer(s): Zehra Nigah, Javed Allahditta
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link