Bachpan Ka Ek Saathi

بچپن کا اک ساتھی
بے ایمان، پگلا

مجھے آنکھ دکھائے
جھوٹا رعب جمائے
کبھی دل کو جلائے
کبھی...
ہو، کبھی مجھ کو ستائے

بچپن کا اک ساتھی
بے ایمان، پگلا

او بے قدرے، اہا اہا، او بے ایماناں
میرے جیسی، اوئے ہوئے ہوئے، کوئی لڑکی
سارے دنیا میں تجھ کو نہ مل پائے گی

میں نے تجھ کو، ہاں، چاہا ورنہ
او بے قدرے، دیکھ آئینہ
کون تجھ جیسے بدھو کو اپنائے گی

جب دیکھو یوں اکڑے
بے ایمان، پگلا

جیسے مرچ مسالہ
رانی خاں کا ہو سالا
جیسے مکھیا ہو کوئی
جیسے...
ہو، جیسے ہو گھر والا

ہرنی جیسی، ہاں، میری آنکھیں
مکھن جیسی، ہائے، میری بانہیں
ہار بن کے گلے سے لپٹ جائیں گی

کیوں کرتا ہے، اوئے، ہاتھا پائی؟
چھوڑ دے، جلمی، ہائے، میری کلائی
میرے گجرے کی کلیاں بکھر جائیں گی

تڑپے گا تیرا دل بھی
بے ایمان، پگلا

مجھے دل سے لگا لے
بانہوں میں سما لے
پلکوں میں چھپا لے
مجھے...
ہو، مجھے اپنا بنا لے

بچپن کا اک ساتھی



Credits
Writer(s): Mehnaz
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link