Gharib Phir Gharib Hai (From "Begum Jaan")

-پھر غریب ہے
غریب پھر غریب ہے

یہ سادہ دل، یہ نا سمجھ

ازل سے بد نصیب ہے
ازل سے بد نصیب ہے
فریب میں پھر آ گیا

غریب پھر غریب ہے
غریب پھر غریب ہے

تمام تھے وہ راہزن
اسے جو ہم سفر ملیں
ملے ہیں جتنے لوگ اسے
نقاب اوڑھ کر ملیں

رہا مگر یہ بے خبر
رہا مگر یہ بے خبر

یہ حادثہ عجیب ہے
غریب پھر غریب ہے
غریب پھر غریب ہے

یہ ظلمتوں کی راہ میں
بھٹک رہا ہے آج بھی
یہ درد کی صلیب پر
لٹک رہا ہے آج بھی

ابھی تک اس کے واسطے
ابھی تک اس کے واسطے

یہ زندگی صلیب ہے
غریب پھر غریب ہے
غریب پھر غریب ہے

یہ جی اٹھے گا ایک دن
غموں کے قتل گاہ سے
حساب لے گا ظلم کا
یہ ہر جہاں پناہ سے

وہ دن ضرور آئے گا
وہ دن ضرور آئے گا

وہ دن بہت قریب ہے
وہ دن بہت قریب ہے

وہ دن بہت قریب ہے
وہ دن بہت قریب ہے
وہ دن بہت قریب ہے
وہ دن بہت قریب ہے



Credits
Writer(s): Qateel Shifai, A. Hameed
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link