Woh Buuton Nay Daalay Hain

وہ بتوں نے ڈالے ہیں وسوسے کہ دلوں سے خوفِ خدا گیا
وہ بتوں نے ڈالے ہیں وسوسے کہ دلوں سے خوفِ خدا گیا
وہ پڑی ہیں روز قیامتیں...
وہ پڑی ہیں روز قیامتیں کہ خیالِ روزِ جزا گیا
وہ بتوں نے ڈالے ہیں وسوسے کہ دلوں سے خوفِ خدا گیا
وہ بتوں نے ڈالے ہیں وسوسے...

جو نفس تھا خارِ گلو بنا، جو اٹھے تو ہاتھ لہو ہوئے
جو نفس تھا خارِ گلو بنا، جو اٹھے تو ہاتھ لہو ہوئے

وہ نشاطِ آہِ سحر گئی...
وہ نشاطِ آہِ سحر گئی، وہ وقارِ دستِ دعا گیا

نہ وہ رنگ فصلِ بہار کا، نہ روش وہ ابرِ بہار کی
نہ وہ رنگ فصلِ بہار کا، نہ روش وہ ابرِ بہار کی

جس ادا سے یار تھے آشنا...
جس ادا سے یار تھے آشنا وہ مزاجِ بادِ صبا گیا
وہ بتوں نے ڈالے ہیں وسوسے کہ دلوں سے خوفِ خدا گیا

جو طلب پہ عہدِ وفا کیا تو وہ آبروئے وفا گئی
جو طلب پہ عہدِ وفا کیا تو وہ آبروئے وفا گئی

سرِ عام جب ہوئے مدعی...
سرِ عام جب ہوئے مدعی تو ثوابِ صدق و صفا گیا
وہ بتوں نے ڈالے ہیں وسوسے کہ دلوں سے خوفِ خدا گیا
وہ بتوں نے ڈالے ہیں وسوسے...

ابھی بادبان کو تہ رکھو، ابھی مضطرب ہے رخِ ہوا
ابھی بادبان کو تہ رکھو، ابھی مضطرب ہے رخِ ہوا

کسی راستے میں ہے منتظر...
کسی راستے میں ہے منتظر وہ سکوں جو آ کے چلا گیا
وہ بتوں نے ڈالے ہیں وسوسے کہ دلوں سے خوفِ خدا گیا
وہ بتوں نے ڈالے ہیں وسوسے...



Credits
Writer(s): Tina Sani, Shabana Azmi
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link