Ik Shaam Yahan

اک شام یہاں کیا دیکھا
تاکوں میں دیے جلتے تھے
پھولوں سے سجی اک محفل تھی
سپنے سے کئی ڈھلتے تھے

اور آج یہاں کیا دیکھیں
ہر تاک میں غم پلتا ہے
نہ وہ پھول رہے، نہ وہ دیپ رہے
یادوں کا دھواں جلتا ہے

اک پل شہرت کی کلیاں
اک پل ذلت کے کانٹے
یہ سارے برق اور شعلے
قدرت نے کیسے بانٹے

اک سانس ہے گرتی شبنم
اک سانس ہے آگ کا دریا
اک دھڑکن شعر و نغمہ
اک دھڑکن آہ و گریہ

کوئی میری نظر سے دیکھے
دنیا کی حقیقت کیا ہے
میرے ٹوٹے ہوئے دل سے پوچھے
انسان کی قیمت کیا ہے

کتنا بے بس ہے انساں
کتنی سنگ دل ہے دنیا
کتنوں کا لہو پیتی ہے
کیسی قاتل ہے دنیا

ہر صبح قضا کا موسم
ہر پھول کے ساتھ خزاں ہے
ہر شام فنا کی آندھی
ہر دیپ کے ساتھ دھواں ہے

اپنی اپنی منزل پر
ہر راہ سمٹ جائے گی
جلے پھولوں کی، بجھے دیپوں کی
یہ یاد بھی مٹ جائے گی

اک شام یہاں کیا دیکھا
تاکوں میں دیے جلتے تھے
پھولوں سے سجی اک محفل تھی
سپنے سے کئی ڈھلتے تھے



Credits
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link