Tanhaion Men Dhal (From "Bandhan")

تنہائیوں میں ڈھل جائیں گے
میرے دن رات، تُو کیا جانے
اک دو گھڑی میں چھٹ جائے گا
جنموں کا ساتھ، تُو کیا جانے

کیسے بتائیں
کس کو بتائیں
کیوں ہم سنائیں
یہ فسانے؟

تنہائیوں میں ڈھل جائیں گے
میرے دن رات، تُو کیا جانے
تُو کیا جانے

تجھ کو کنارہ مل جائے گا
کسی کا سہارا مل جاۂے گا
تیری سہانی شاموں کو
صبح کا تارا مل جائے گا

تجھ بن ہم بھی جی لیں گے
غم کے آنسو پی لیں گے
زہر پلا کے گیتوں کو
پیاسے لبوں کو سی لیں گے

اشکوں کو پی کے
ہونٹوں کو سی کے
دیکھیں گے جی کے
ہم دیوانے

تنہائیوں میں ڈھل جائیں گے
میرے دن رات، تُو کیا جانے
تُو کیا جانے

جتنا کہوں اتنا کم ہے
تُو شعلہ، تُو شبنم ہے
تُو اگنی ہے ساون کی
تُو بارش کا سرگم ہے

تُو ہی خوشی، تُو ہی غم ہے
تُو نشتر، تُو مرہم ہے
تُو شدت ہے کانٹوں کی
تُو پھولوں کا موسم ہے

ہم سے نہ چھینو
ہم سے نہ چھینو
ہم سے نہ چھینو
یہ خزانے

تنہائیوں میں ڈھل جائیں گے
میرے دن رات، تُو کیا جانے
تُو کیا جانے



Credits
Writer(s): M. Ashraf, Akhtar Yousaf
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link