Dast-E-Tanhai Mein

دشتِ تنہائی میں، اے جانِ جہاں، لرزاں ہیں
دشتِ تنہائی میں، اے جانِ جہاں، لرزاں ہیں
تیری آواز کے سائے، تِرے ہونٹوں کے سراب
دشتِ تنہائی میں، دوری کے خس و خاک تلے
کِھل رہے ہیں تِرے پہلو کے سمن اور گلاب

دشتِ تنہائی میں، اے جانِ جہاں، لرزاں ہیں
تیری آواز کے سائے، تیرے ہونٹوں کے سراب
دشتِ تنہائی میں، دوری کے خس و خاک تلے
کِھل رہے ہیں تِرے پہلو کے سمن اور گلاب
دشتِ تنہائی میں...

اٹھ رہی ہے کہیں قربت سے تِری سانس کی آنچ
اٹھ رہی ہے کہیں قربت سے تِری سانس کی آنچ
اپنی خوشبو میں سلگتی ہوئی مدھم مدھم
دور افق پار چمکتی ہوئی قطرہ قطرہ
گر رہی ہے تِری دلدار نظر کی شبنم

دشتِ تنہائی میں، اے جانِ جہاں، لرزاں ہیں
تیری آواز کے سائے، تِرے ہونٹوں کے سراب

اٹھ رہی ہے کہیں قربت سے تِری سانس کی آنچ
اپنی خوشبو میں سلگتی ہوئی مدھم مدھم
دور افق پار چمکتی ہوئی قطرہ قطرہ
گر رہی ہے تِری دلدار نظر کی شبنم

دشتِ تنہائی میں...

اِس قدر پیار سے...
اِس قدر پیار سے، اے جانِ جہاں، رکھا ہے
اِس قدر پیار سے، اے جانِ جہاں، رکھا ہے
دل کے رخسار پہ اِس وقت تِری یاد نے ہات

اِس قدر پیار سے، اے جانِ جہاں، رکھا ہے
دل کے رخسار پہ اِس وقت تِری یاد نے ہات
یوں گماں ہوتا ہے، گرچہ ہے ابھی صبحِ فراق
ڈھل گیا ہجر کا دن، آ بھی گئی وصل کی رات

دشتِ تنہائی میں، اے جانِ جہاں، لرزاں ہیں
تیری آواز کے سائے، تِرے ہونٹوں کے سراب



Credits
Writer(s): Dp, Iqbal Bano
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link