Gulon Mein Rang

ہاں جی، ہاں، اب پھر آ جائیے اس طرف
اب پھر اس track پہ آ جائیے
میں آپ کو یہ فرمائش پیش کر رہا ہوں
"اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں" یہی پیش کروں گا
لیجیے صاحب، 1950...
یہ سب سناؤں گا، فکر نہ کریں
1958, 1958 کی composition، میری غزل
اور آپ کی حوصلہ افزائی سے وہ آج بھی زندہ ہے غزل
"گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے" فرمائش ہے
یہ میں اس کو پیش کروں...

ہاں جی، کیا کہہ رہا ہے...
آ جاؤ، آ جاؤ

گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے
گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے
چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے
گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے

قفس اداس ہے، یارو، صبا سے کچھ تو کہو
قفس اداس ہے، یارو، صبا سے کچھ تو کہو

کہیں تو بہرِ خدا آج ذکرِ یار چلے
چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے
گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے

مہندر سنگھ بیدی صاحب کا شعر ہے اس میں
اور فیض صاحب نے خود کہا کہ
میرے، یہ شعر میرے دوست کا ہے، ان کا ضرور سناؤ

ہوا جو تیرِ نظر...
ہوا جو تیرِ نظر نیم کش تو کیا حاصل

مزہ تو جب ہے کہ سینے کے آر پار چلے
مزہ تو جب ہے کہ سینے کے آر پار چلے
چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے
گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے

مقام، فیضؔ، کوئی، کوئی، کوئی، کوئی
مقام، فیضؔ، کوئی راہ میں جچا ہی نہیں

جو کوئے یار سے نکلے تو سوئے دار چلے
چلے بھی آؤ کہ گلشن کا کاروبار چلے
گلوں میں رنگ بھرے بادِ نو بہار چلے



Credits
Writer(s): Mehdi Hassan
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link