Aap Apni Arzoo Se

رنگِ تغزل سیف الدین سیف کے کلام میں بہت نمایاں ہے
اور منی بیگم کی مخصوص گائیکی میں یہ رنگ اور ابھر کر سامنے آتا ہے
اِس وقت ہمارے لیے یہ سیف الدین سیف کی غزل گائیں گی

آپ اپنی آرزو سے بیگانے ہو گئے ہیں
آپ اپنی آرزو سے بیگانے ہو گئے ہیں
ہم شوقِ جستجو میں دیوانے ہو گئے ہیں
آپ اپنی آرزو سے بیگانے ہو گئے ہیں

فرقت میں جن کو اپنا کہہ کہہ کے دن گزارے
فرقت میں جن کو اپنا کہہ کہہ کے دن گزارے

وہ جب سے مل گئے ہیں بیگانے ہو گئے ہیں
وہ جب سے مل گئے ہیں بیگانے ہو گئے ہیں
ہم شوقِ جستجو میں...
ہم شوقِ جستجو میں دیوانے ہو گئے ہیں
آپ اپنی آرزو سے بیگانے ہو گئے ہیں

آنکھوں سے جو عیاں تھے اور دل میں کار فرما
آنکھوں سے جو عیاں تھے اور دل میں کار فرما

وہ راز ہوتے ہوتے افسانے ہو گئے ہیں
وہ راز ہوتے ہوتے افسانے ہو گئے ہیں
ہم شوقِ جستجو میں دیوانے ہو گئے ہیں
آپ اپنی آرزو سے بیگانے ہو گئے ہیں

یا اب تِری جفا میں وہ لذتیں نہیں ہیں

یا اب تِری جفا میں وہ لذتیں نہیں ہیں

یا ہم تِری نظر میں بیگانے ہو گئے ہیں
یا ہم تِری نظر میں بیگانے ہو گئے ہیں
ہم شوقِ جستجو میں دیوانے ہو گئے ہیں
آپ اپنی آرزو سے بیگانے ہو گئے ہیں

تعمیر کی ہوس نے سو بار دل اجاڑا

تعمیر کی ہوس نے سو بار دل اجاڑا

پہلو میں، سیفؔ، کتنے ویرانے ہو گئے ہیں
پہلو میں، سیفؔ، کتنے ویرانے ہو گئے ہیں
ہم شوقِ جستجو میں دیوانے ہو گئے ہیں
آپ اپنی آرزو سے بیگانے ہو گئے ہیں



Credits
Writer(s): Munni Begum
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link