Selected Poetry, Pt. 3
کراچی میری زندگی میں بہت اہمیت رکھتا ہے
جتنی محبت مجھے ملی
اور
بلکہ مجھے یاد ہے اس مشاعرے میں جب میں نے
محاصرہ نظم پڑھی
اور تھا بھی شاید خواتین کا مشاعرہ
تو ساری خواتین نے میرے گرد حلقہ باندھ لیا تھا کہ ممکن ہے پولیس یہیں سے لے جائے اور گورنر ان دنوں تھے وہ پھر ظاہر کہ بہرحال
یہ تو ایک ویسی بات تھی
لیکن کراچی کے دوستوں نے، میں نے یہاں سے سیکھا بھی بہت
مجھے محبت بھی بہت ملی اور اب بھی میری، میرے بہت اچھے دوست جو ہیں وہ کراچی میں مقیم ہیں
تو میں اپنے آپ کو، کراچی کو اپنا گھر سمجھتا ہوں
اور اسی اعتبار سے جب یہاں سے کوئی بلاوا آتا ہے
تو میں حاضر ہو جاتا ہوں
اچھا جی! ایک اور نظم اور پھر اس کے بعد غزلیں
یہ ایک میں اور تو
دھوپ اور سایہ بھی ہو سکتا ہے اس کا مان
ہم ایک دوسرے سے بعض اوقات اتنے جڑے ہوتے ہیں
بہ ظاہر دوری ہوتی ہے کوئی تعلق نہیں ہوتا
کہ ایک دوسرے کے وجود سے ہمارا
ایک کا ختم ہو جائے وجود تو دوسرا خود بہ خود
غائب ہو جاتا ہے
روز جب دھوپ پہاڑوں سے اترنے لگتی
کوئی گھٹتا ہوا، بڑھتا ہوا بیکل سایہ
ایک دیوار سے کہتا، کہ میرے ساتھ چلو
روز جب دھوپ پہاڑوں سے اترنے لگتی
کوئی گھٹتا ہوا، بڑھتا ہوا بیکل سایہ
ایک دیوار سے کہتا، کہ میرے ساتھ چلو
اور زنجیر رفاقت سے گریزاں دیوار
اپنے پندار کے نشے میں سدا استادہ
خواہش ہم دم دیرینہ پہ ہنس دیتی تھی
کون دیوار کسی سائے کے ہمراہ چلی؟
کون دیوار کسی سائے کے ہمراہ چلی؟
کون دیوار ہمیشہ مگر استادہ رہی؟
وقت دیوار کا ساتھی ہے نہ سائے کا رفیق
اور اب سنگ و گل و خشت کے ملبے کے تلے
اسی دیوار کا پندار ہے ریزہ ریزہ
دھوپ نکلی ہے
مگر جانے کہاں ہے سایہ؟
جتنی محبت مجھے ملی
اور
بلکہ مجھے یاد ہے اس مشاعرے میں جب میں نے
محاصرہ نظم پڑھی
اور تھا بھی شاید خواتین کا مشاعرہ
تو ساری خواتین نے میرے گرد حلقہ باندھ لیا تھا کہ ممکن ہے پولیس یہیں سے لے جائے اور گورنر ان دنوں تھے وہ پھر ظاہر کہ بہرحال
یہ تو ایک ویسی بات تھی
لیکن کراچی کے دوستوں نے، میں نے یہاں سے سیکھا بھی بہت
مجھے محبت بھی بہت ملی اور اب بھی میری، میرے بہت اچھے دوست جو ہیں وہ کراچی میں مقیم ہیں
تو میں اپنے آپ کو، کراچی کو اپنا گھر سمجھتا ہوں
اور اسی اعتبار سے جب یہاں سے کوئی بلاوا آتا ہے
تو میں حاضر ہو جاتا ہوں
اچھا جی! ایک اور نظم اور پھر اس کے بعد غزلیں
یہ ایک میں اور تو
دھوپ اور سایہ بھی ہو سکتا ہے اس کا مان
ہم ایک دوسرے سے بعض اوقات اتنے جڑے ہوتے ہیں
بہ ظاہر دوری ہوتی ہے کوئی تعلق نہیں ہوتا
کہ ایک دوسرے کے وجود سے ہمارا
ایک کا ختم ہو جائے وجود تو دوسرا خود بہ خود
غائب ہو جاتا ہے
روز جب دھوپ پہاڑوں سے اترنے لگتی
کوئی گھٹتا ہوا، بڑھتا ہوا بیکل سایہ
ایک دیوار سے کہتا، کہ میرے ساتھ چلو
روز جب دھوپ پہاڑوں سے اترنے لگتی
کوئی گھٹتا ہوا، بڑھتا ہوا بیکل سایہ
ایک دیوار سے کہتا، کہ میرے ساتھ چلو
اور زنجیر رفاقت سے گریزاں دیوار
اپنے پندار کے نشے میں سدا استادہ
خواہش ہم دم دیرینہ پہ ہنس دیتی تھی
کون دیوار کسی سائے کے ہمراہ چلی؟
کون دیوار کسی سائے کے ہمراہ چلی؟
کون دیوار ہمیشہ مگر استادہ رہی؟
وقت دیوار کا ساتھی ہے نہ سائے کا رفیق
اور اب سنگ و گل و خشت کے ملبے کے تلے
اسی دیوار کا پندار ہے ریزہ ریزہ
دھوپ نکلی ہے
مگر جانے کہاں ہے سایہ؟
Credits
Writer(s): Ahmed Faraz
Lyrics powered by www.musixmatch.com
Link
© 2025 All rights reserved. Rockol.com S.r.l. Website image policy
Rockol
- Rockol only uses images and photos made available for promotional purposes (“for press use”) by record companies, artist managements and p.r. agencies.
- Said images are used to exert a right to report and a finality of the criticism, in a degraded mode compliant to copyright laws, and exclusively inclosed in our own informative content.
- Only non-exclusive images addressed to newspaper use and, in general, copyright-free are accepted.
- Live photos are published when licensed by photographers whose copyright is quoted.
- Rockol is available to pay the right holder a fair fee should a published image’s author be unknown at the time of publishing.
Feedback
Please immediately report the presence of images possibly not compliant with the above cases so as to quickly verify an improper use: where confirmed, we would immediately proceed to their removal.