Kis Dour Mein Insaf

گالوں پہ مہکتے ہیں گلاب آج حیا سے
آنے کو ہے ملنے کوئی اس ماہ لقا سے

چہرہ ہے کہ ہنستا ہوا ایک پھول کھلا ہے
شیریں کو وفاؤں کا صلہ آج ملا ہے
اب دامنِ فرہاد بہت دور نہیں ہے
پر لگتا ہے، قسمت کو یہ منظور نہیں ہے

وہ دیکھو، بچھا دام...
وہ دیکھو، بچھا دامِ ہوس پیار کے پیچھے
صیاد چھپا بیٹھا تھا گلزار کے پیچھے
آئی جو دبے پاؤں، دغا دے گئی دنیا
اک پھول کو گلشن سے اڑا لے گئی دنیا

باز آئیں گے کب اہلِ جفا اپنی جفا سے
کس دور میں انصاف ہوا اہلِ وفا سے

وہ سن سے لگا تیر کسی کی رہِ جاں میں
اک حشر سا برپا ہے دلِ کون و مکاں میں
چکرا کے گرا عاشقِ ناشاد زمیں پر
تقدیر کی تحریر ابھر آئی جبیں پر

صحرا میں جسے آن ملی شامِ جدائی
دیتا ہے وہ ڈھلتے ہوئے سورج کی دہائی
آنچل کی ہوا ہے نہ یہاں زلف کے سائے
قسمت کسی دشمن کو بھی یہ دن نہ دکھائے

ٹوٹے ہوئے دل حشر میں پوچھیں گے خدا سے
کس دور میں انصاف ہوا اہلِ وفا سے

یہ ظلم کے پہرے میں ملاقات کسی کی
ہونٹوں پہ رکی رہ گئی ہر بات کسی کی
فریاد کیے جاتی ہیں خاموش نگاہیں
عاشق کے نصیبوں میں کچھ آنسو ہیں، کچھ آہیں

دل والوں کا غم خوار فلک ہے نہ زمیں ہے
تسکین کہیں ان کے مقدر میں نہیں ہے
اک خواب دکھا کر انھیں بہلایا گیا ہے
منزل پہ بھی لا کر انھیں ترسایا گیا ہے

یہ لوگ تو دریا پہ بھی رکھے گئے پیاسے
کس دور میں انصاف ہوا اہلِ وفا سے

لو آج کوئی یار کی محفل سے چلا ہے
کچھ وہ ہی سمجھتا ہے کہ کس دل سے چلا ہے
کانٹے بھی جہاں اس کو نظر آئے تھے کلیاں
اب چھوڑ چلا ہے وہی محبوب کی گلیاں

حسرت کی نظر سے در و دیوار کو دیکھے
جیسے کوئی اجڑے ہوئے گلزار کو دیکھے
چمکا نہ کبھی اس کے مقدر کا ستارا
صیاد نے لے کر لبِ شیریں کا سہارا

فرہاد کا دل توڑ دیا سنگِ جفا سے
کس دور میں انصاف ہوا اہلِ وفا سے



Credits
Writer(s): Qateel Shifai
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link