Na Gul

نہ گل سے ہے غرض تیرے، نہ ہے گلزار سے مطلب
رکھا چشمِ نظر شبنم میں، اپنے یار سے مطلب
نہ گل سے ہے غرض تیرے، نہ ہے گلزار سے مطلب
رکھا چشمِ نظر شبنم میں، اپنے یار سے مطلب

نہ سمجھا ہم کو تُو نے، یار، ایسی جاں فشانی پر
بھلا پاویں گے، اے ناداں، کسی ہشیار سے مطلب
نہ چنداؔ کو طمع جنت کی، نہ خوفِ جہنم ہے
رہے ہے دو جہاں میں حیدرِ کرار سے مطلب
بہ جز حق کے نہیں ہے غیر سے توقع کچھ
مگر دنیا کے لوگوں میں مجھے ہے پیار سے مطلب



Credits
Writer(s): Arooj Aftab
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link