Recitation

ایک اور نظم ملاحظہ ہو

چشم نم، جان شوریدہ کافی نہیں
تہمت عشق پوشیدہ کافی نہیں

آج بازار میں پا بہ جولاں چلو
دست افشاں چلو، مست و رقصاں چلو
خاک بر سر چلو، خوں بداماں چلو
راہ تکتا ہے سب شہر جاناں چلو

حاکم شہر بھی، مجمع عام بھی
تیر الزام بھی، سنگ دشنام بھی
صبح ناشاد بھی، روز ناکام بھی

ان کا دم ساز اپنے سوا کون ہے؟
شہر جاناں میں اب با صفا کون ہے؟
دست قاتل کے شایاں رہا کون ہے؟

رخت دل باندھ لو دل فگارو، چلو
پھر ہمیں قتل ہو آئیں یارو، چلو



Credits
Writer(s): Faiz Ahmed Faiz
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link