Ek Sitam Aur Meri Jan

ایک ستم اور، میری جاں، ابھی جاں باقی ہے
دل میں اب تک تیری الفت کا نشاں باقی ہے
ایک ستم اور، میری جاں، ابھی جاں باقی ہے

جرم توہین محبت کی سزا دے مجھ کو
کچھ تو محروم الفت کا صلہ دے مجھ کو

جسم سے روح کا رشتہ نہیں ٹوٹا ہے ابھی
ہاتھ سے صبر کا دامن نہیں چھوٹا ہے ابھی

ابھی جلتے ہوئے خوابوں کا دھواں باقی ہے
ایک ستم اور، میری جاں، ابھی جاں باقی ہے

اپنی نفرت سے میرے پیار کا دامن بھر دے
دل گستاخ کو محروم محبت کر دے

دیکھ ٹوٹا نہیں چاہت کا حسیں تاج محل
آ کہ بکھرے نہیں مہکی ہوئی یادوں کے کنول

ابھی تقدیر کے گلشن میں خزاں باقی ہے
ایک ستم اور، میری جاں، ابھی جاں باقی ہے



Credits
Writer(s): Mehdi Hassan
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link