Tum Aaye Ho Na Shab-e-Intezar Guzri Hai

تم آئے ہو نہ شب انتظار گزری ہے
تم آئے ہو نہ شب انتظار گزری ہے
تلاش میں ہے سحر بار بار گزری ہے
تم آئے ہو نہ شب انتظار

جنوں میں جتنی بھی گزری بکار گزری ہے
جنوں میں جتنی بھی گزری بکار گزری ہے
اگرچہ دل پہ خرابی ہزار گزری ہے
تم آئے ہو نہ شب انتظار

وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا
وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا
وہ بات ان کو بہت نا گوار گزری ہے
تم آئے ہو نہ شب انتظار

ہوئی ہے حضرت ناصح سے گفتگو جس شب
ہوئی ہے حضرت ناصح سے گفتگو جس شب
وہ شب ضرور سر کوئے یار گزری ہے
تم آئے ہو نہ شب انتظار

نہ گل کھلے ہیں نہ ان سے ملے نہ مے پی ہے
نہ گل کھلے ہیں نہ ان سے ملے نہ مے پی ہے
عجیب رنگ میں اب کے بہار گزری ہے
تم آئے ہو نہ شب انتظار

خزاں کے ہاتھوں گلوں پر نہ جانے کیا گزری
خزاں کے ہاتھوں گلوں پر نہ جانے کیا گزری
چمن سے آج صبا بے قرار گزری ہے
تم آئے ہو نہ شب انتظار گزری ہے

تلاش میں ہے سحر بار بار گزری ہے
تم آئے ہو نہ شب انتظار گزری ہے



Credits
Writer(s): Noor Jehan
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link