Zikr Us Pariwash Ka

ذکر اُس پری وش کا اور پھر بیاں اپنا
ذکر اُس پری وش کا اور پھر بیاں اپنا
بن گیا رقیب آخر تھا جو رازداں اپنا
بن گیا رقیب آخر...

مَے وہ کیوں بہت پیتے بزمِ غیر میں، یا رب

آج ہی ہوا منظور اُن کو امتحاں اپنا
آج ہی ہوا منظور...

منظر اک بلندی پر اور ہم بنا سکتے
منظر اک بلندی پر اور ہم بنا سکتے

عرش سے اُدھر ہوتا کاش کہ مکاں اپنا
عرش سے اُدھر ہوتا...

ہم کہاں کے دانا تھے، کس ہنر میں یکتا تھے
ہم کہاں کے دانا تھے، کس ہنر میں یکتا تھے

بے سبب ہوا، غالبؔ، دشمن آسماں اپنا
بے سبب ہوا، غالبؔ، دشمن آسماں اپنا
ذکر اُس پری وش کا اور پھر بیاں اپنا

ذکر اُس پری وش کا...



Credits
Writer(s): Talat Mehmood
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link