Kabhi Khowahishon Ne (from"Mehrbani")

آپ سنتے ہیں حالِ دل میرا
یہ عنایت ہے، مہربانی ہے
ورنہ میں کیا، مِری حقیقت کیا
اس قدر بس مِری کہانی ہے

کبھی خواہشوں نے لوٹا...

کبھی خواہشوں نے لوٹا، کبھی بے بسی نے مارا
کبھی خواہشوں نے لوٹا، کبھی بے بسی نے مارا
گلہ موت سے نہیں ہے...
گلہ موت سے نہیں ہے، ہمیں زندگی نے مارا
کبھی خواہشوں نے لوٹا، کبھی بے بسی نے مارا

دل کے جلتے ہوئے جنگل کو بہ طورِ تحفہ
دنیا والوں نے فقط تیز ہوائیں دی ہیں
ہم نے خیرات بھی مانگی ہے تو لوگوں نے ہمیں
کبھی نفرت، کبھی مرنے کی دعائیں دی ہیں

کہاں تک فریب کھائیں
یہاں کس کو آزمائیں
ہو، یہاں کس کو آزمائیں

کیا اعتبار جس پہ اسی آدمی نے مارا
گلہ موت سے نہیں ہے...
گلہ موت سے نہیں ہے، ہمیں زندگی نے مارا
کبھی خواہشوں نے لوٹا، کبھی بے بسی نے مارا

سہتے سہتے ستم زمانے کے
پیکرِ یاس ہو گئے ہیں ہم
پھول مارو تو چوٹ لگتی ہے
اتنے حساس ہو گئے ہیں ہم

میری داستاں نہ پوچھو
میرے زخم گن کے دیکھو
ہو، میرے زخم گن کے دیکھو

وہ غریبِ شہر ہوں میں، جسے بے کسی نے مارا
گلہ موت سے نہیں ہے...
گلہ موت سے نہیں ہے، ہمیں زندگی نے مارا
کبھی خواہشوں نے لوٹا، کبھی بے بسی نے مارا



Credits
Writer(s): M Ashraf
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link