Muhabbar Karne Wale

محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے
تیری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے

میں اکثر سوچتا ہوں، پھول کب تک
شریک گریۂ شبنم نہ ہوں گے؟

ذرا دیر آشنا چشم کرم ہے
ستم ہی عشق میں پیہم نہ ہوں گے

دلوں کی الجھنیں بڑھتی رہیں گی
اگر کچھ مشورے باہم نہ ہوں گے

زمانے بھر کے غم یا اک تیرا غم
یہ غم ہوگا تو کتنے غم نہ ہوں گے

اگر تو اتفاقاً مل بھی جائے
تیری فرقت کے صدمے کم نہ ہوں گے

حفیظؔ ان سے میں جتنا بد گماں ہوں
وہ مجھ سے اس قدر برہم نہ ہوں گے



Credits
Writer(s): Zia Mohyeddin
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link