Eid Ka Chand Dikhao
ہو، وہ آج سنور کے نکلے ہیں
اور ہم پہ قیامت آئی ہے
مکھڑا ہے کہ چاند کا ٹکڑا ہے
زلفیں ہیں کہ بدلی چھائی ہے
رخ سے زلفیں جو ہٹاؤ تو مزہ آ جائے
(رخ سے زلفیں جو ہٹاؤ تو مزہ آ جائے)
عید کا چاند دکھاؤ تو مزہ آ جائے
(عید کا چاند دکھاؤ تو مزہ آ جائے)
ہو، مزہ آ جائے، جی، مزہ آ جائے
(عید کا چاند دکھاؤ تو مزہ آ جائے)
راگ ہو، رنگ ہو، نغمات کی تصویر ہو تم
کسی شاعر کے خیالات کی تصویر ہو تم، ہاں
آنکھ اللہُ غنی، پلکیں ہیں کہ انی
نظریں تیر و تبر، لب ہیں شیر و شکر
کوئی دیکھے تو انھیں، چاند کہتے ہیں جنھیں
گال پہ تل کا نشاں، زخمی دل کا نشاں، ہاں
(گال پہ تل کا نشاں، زخمی دل کا نشاں)
شاخ سے پتلی کمر، چال میں مَے کا اثر
ہو، یہ اثر آج لٹاؤ تو مزہ آ جائے
(عید کا چاند دکھاؤ تو مزہ آ جائے)
ہو، مزہ آ جائے، جی، مزہ آ جائے
اپنی نظروں کو جھکاؤ تو مزہ آ جائے
(اپنی نظروں کو جھکاؤ تو مزہ آ جائے)
شرم کی رسم نبھاؤ تو مزہ آ جائے
(شرم کی رسم نبھاؤ تو مزہ آ جائے)
ہو، مزہ آ جائے، جی، مزہ آ جائے
(اپنی نظروں کو جھکاؤ تو مزہ آ جائے)
وہ نگاہیں، وہ نشانے، وہ زمانے بدلیں
وقت کے ساتھ محبت کے فسانے بدلیں، تو؟
اب یہ گستاخ نظر سوچ کر اٹھے ادھر
اور یہ بے داغ زباں بدلے اندازِ بیاں
اب زمانہ وہ گیا، اب ہے آنکھوں میں حیا
حسن کچھ اور ہوا، ختم وہ دور ہوا
(حسن کچھ اور ہوا، ختم وہ دور ہوا)
بدلے غنچہ دہن، تم بھی بدلو یہ چلن
ہو، رنگ کچھ اور دکھاؤ تو مزہ آ جائے
(اپنی نظروں کو جھکاؤ تو مزہ آ جائے)
ہو، مزہ آ جائے، جی، مزہ آ جائے
(عید کا چاند دکھاؤ تو مزہ آ جائے)
عید کے دن بھی اگر دل ہو پابندِ نظر
عید وہ عید نہیں، دید وہ دید نہیں
آپ نے جھوٹ کہا، ہاں، دید کرتے ہو سدا
آج بھی نامِ خدا شربتِ دید پلا
ہم جو انکار کریں
یہ نہ، سرکار، کریں
کیوں جھکاتے ہو جبیں؟
عشق پر زور نہیں
ہو، عشق خاموش جتاؤ تو مزہ آ جائے
(اپنی نظروں کو جھکاؤ تو مزہ آ جائے)
(عید کا چاند دکھاؤ تو مزہ آ جائے)
ہو، مزہ آ جائے (جی، مزہ آ جائے)
(عید کا چاند دکھاؤ تو مزہ آ جائے)
اور ہم پہ قیامت آئی ہے
مکھڑا ہے کہ چاند کا ٹکڑا ہے
زلفیں ہیں کہ بدلی چھائی ہے
رخ سے زلفیں جو ہٹاؤ تو مزہ آ جائے
(رخ سے زلفیں جو ہٹاؤ تو مزہ آ جائے)
عید کا چاند دکھاؤ تو مزہ آ جائے
(عید کا چاند دکھاؤ تو مزہ آ جائے)
ہو، مزہ آ جائے، جی، مزہ آ جائے
(عید کا چاند دکھاؤ تو مزہ آ جائے)
راگ ہو، رنگ ہو، نغمات کی تصویر ہو تم
کسی شاعر کے خیالات کی تصویر ہو تم، ہاں
آنکھ اللہُ غنی، پلکیں ہیں کہ انی
نظریں تیر و تبر، لب ہیں شیر و شکر
کوئی دیکھے تو انھیں، چاند کہتے ہیں جنھیں
گال پہ تل کا نشاں، زخمی دل کا نشاں، ہاں
(گال پہ تل کا نشاں، زخمی دل کا نشاں)
شاخ سے پتلی کمر، چال میں مَے کا اثر
ہو، یہ اثر آج لٹاؤ تو مزہ آ جائے
(عید کا چاند دکھاؤ تو مزہ آ جائے)
ہو، مزہ آ جائے، جی، مزہ آ جائے
اپنی نظروں کو جھکاؤ تو مزہ آ جائے
(اپنی نظروں کو جھکاؤ تو مزہ آ جائے)
شرم کی رسم نبھاؤ تو مزہ آ جائے
(شرم کی رسم نبھاؤ تو مزہ آ جائے)
ہو، مزہ آ جائے، جی، مزہ آ جائے
(اپنی نظروں کو جھکاؤ تو مزہ آ جائے)
وہ نگاہیں، وہ نشانے، وہ زمانے بدلیں
وقت کے ساتھ محبت کے فسانے بدلیں، تو؟
اب یہ گستاخ نظر سوچ کر اٹھے ادھر
اور یہ بے داغ زباں بدلے اندازِ بیاں
اب زمانہ وہ گیا، اب ہے آنکھوں میں حیا
حسن کچھ اور ہوا، ختم وہ دور ہوا
(حسن کچھ اور ہوا، ختم وہ دور ہوا)
بدلے غنچہ دہن، تم بھی بدلو یہ چلن
ہو، رنگ کچھ اور دکھاؤ تو مزہ آ جائے
(اپنی نظروں کو جھکاؤ تو مزہ آ جائے)
ہو، مزہ آ جائے، جی، مزہ آ جائے
(عید کا چاند دکھاؤ تو مزہ آ جائے)
عید کے دن بھی اگر دل ہو پابندِ نظر
عید وہ عید نہیں، دید وہ دید نہیں
آپ نے جھوٹ کہا، ہاں، دید کرتے ہو سدا
آج بھی نامِ خدا شربتِ دید پلا
ہم جو انکار کریں
یہ نہ، سرکار، کریں
کیوں جھکاتے ہو جبیں؟
عشق پر زور نہیں
ہو، عشق خاموش جتاؤ تو مزہ آ جائے
(اپنی نظروں کو جھکاؤ تو مزہ آ جائے)
(عید کا چاند دکھاؤ تو مزہ آ جائے)
ہو، مزہ آ جائے (جی، مزہ آ جائے)
(عید کا چاند دکھاؤ تو مزہ آ جائے)
Credits
Writer(s): Musheer Kazmi
Lyrics powered by www.musixmatch.com
Link
© 2024 All rights reserved. Rockol.com S.r.l. Website image policy
Rockol
- Rockol only uses images and photos made available for promotional purposes (“for press use”) by record companies, artist managements and p.r. agencies.
- Said images are used to exert a right to report and a finality of the criticism, in a degraded mode compliant to copyright laws, and exclusively inclosed in our own informative content.
- Only non-exclusive images addressed to newspaper use and, in general, copyright-free are accepted.
- Live photos are published when licensed by photographers whose copyright is quoted.
- Rockol is available to pay the right holder a fair fee should a published image’s author be unknown at the time of publishing.
Feedback
Please immediately report the presence of images possibly not compliant with the above cases so as to quickly verify an improper use: where confirmed, we would immediately proceed to their removal.