Bhooli Huee Hoon Daastan

بھولی ہوئی ہوں داستاں (بھولی ہوئی ہوں داستاں)
گزرا ہوا خیال ہوں (گزرا ہوا خیال ہوں)

بھولی ہوئی ہوں داستاں، گزرا ہوا خیال ہوں
بھولی ہوئی ہوں داستاں، گزرا ہوا خیال ہوں
جس کو نہ تم سمجھ سکے میں ایسا اک سوال ہوں
بھولی ہوئی ہوں داستاں، گزرا ہوا خیال ہوں

مانا میں بے وفا سہی اور مجھ سے تم خفا سہی
تم کو مگر نہیں خبر گزری جو میرے حال پر
اے کاش تم بھی دیکھتے مجبوریوں کے سلسلے

بے جرم اک سزا ہوں میں، بے نام اک ملال ہوں
جس کو نہ تم سمجھ سکے میں ایسا اک سوال ہوں
بھولی ہوئی ہوں داستاں، گزرا ہوا خیال ہوں

تم سے نہیں گلہ مجھے، ملنا تھا جو ملا مجھے
کیا غم جو میری زندگی اک درد بن کے رہ گئی
دل جل گیا اٹھا دھواں، خاموش ہے مگر زباں

چپ چاپ جل رہی ہے جو اُس شمع کی مثال ہوں
جس کو نہ تم سمجھ سکے میں ایسا اک سوال ہوں
بھولی ہوئی ہوں داستاں، گزرا ہوا خیال ہوں



Credits
Writer(s): Ahmed Rushdi
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link