Zuban Tak

زباں تک جو نہ آئے وہ محبت اور ہوتی ہے، اور ہوتی ہے
فسانہ اور ہوتا ہے، حقیقت اور ہوتی ہے
زباں تک جو نہ آئے وہ محبت اور ہوتی ہے، اور ہوتی ہے

نہیں ملتے تو اک ادنیٰ شکایت ہے نہ ملنے کی
نہیں ملتے تو اک ادنیٰ شکایت ہے نہ ملنے کی

مگر مل کر نہ ملنے کی شکایت اور ہوتی ہے، اور ہوتی ہے
فسانہ اور ہوتا ہے، حقیقت اور ہوتی ہے
زباں تک جو نہ آئے وہ محبت اور ہوتی ہے، اور ہوتی ہے

یہ مانا شیشۂ دل رونقِ بازارِ الفت ہے
یہ مانا شیشۂ دل رونقِ بازارِ الفت ہے

مگر جب ٹوٹ جاتا ہے تو قیمت اور ہوتی ہے، اور ہوتی ہے
فسانہ اور ہوتا ہے، حقیقت اور ہوتی ہے
زباں تک جو نہ آئے وہ محبت اور ہوتی ہے، اور ہوتی ہے

نگاہیں تاڑ لیتی ہیں محبت کی اداؤں کو
نگاہیں تاڑ لیتی ہیں محبت کی اداؤں کو

چھپانے سے زمانے بھر میں شہرت اور ہوتی ہے، اور ہوتی ہے
فسانہ اور ہوتا ہے، حقیقت اور ہوتی ہے
زباں تک جو نہ آئے وہ محبت اور ہوتی ہے، اور ہوتی ہے



Credits
Writer(s): Arshad Mehmud, Wamiq Jaunpuri
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link