Tanhaee

پھر کوئی آیا دل زار؟
نہیں کوئی نہیں
راہرو ہوگا
کہیں اور چلا جائے گا
ڈھل چکی رات
بکھرنے لگا تاروں کا غبار
لڑکھڑانے لگے ایوانوں میں خوابیدہ چراغ
سو گئی راستہ تک تک کے ہر اک راہ گزار
اجنبی خاک نے دھندلا دیئے قدموں کے سراغ
گل کرو شمعیں
بڑھا دو مے و مینا و ایاغ
اپنے بے خواب کواڑوں کو مقفل کر لو
اب یہاں کوئی نہیں
کوئی نہیں آئے گا



Credits
Writer(s): Faiz Ahmed Faiz
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link