Qattat

نہ دید ہے نہ سخن
اب نہ حرف ہے نہ پیام
کوئی بھی حیلۂ تسکیں نہیں
اور آس بہت ہے
امید یار، نظر کا مزاج، درد کا رنگ
تم آج کچھ بھی نہ پوچھو
کہ دل اداس بہت ہے

مے خانوں کی رونق ہیں
کبھی خانقہوں کی
اپنا لی ہوس والوں نے
جو رسم چلی ہے
دلدارئ واعظ کو
ہمیں باقی ہیں ورنہ
اب شہر میں ہر رند خرابات
"ولی" ہے

ہم خستہ تنوں سے محتسبو
کیا مال منال کا پوچھتے ہو!
جو عمر سے ہم نے بھر پایا
سب سامنے لائے دیتے ہیں
دامن میں ہے مشت خاک جگر
ساغر میں ہے خون حسرت مے
لو ہم نے دامن جھاڑ دیا
لو جام الٹائے دیتے ہیں



Credits
Writer(s): Faiz Ahmed Faiz
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link