Silsile Torr Gaya Wo

سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے
ورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے
سلسلے توڑ گیا

شکوۂ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا
شکوۂ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا، ہائے
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے
سلسلے توڑ گیا

کتنا آساں تھا ترے ہجر میں مرنا جاناں
کتنا آساں تھا ترے ہجر میں مرنا جاناں
پھر بھی اک عمر لگی جان سے جاتے جاتے
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے
سلسلے توڑ گیا

اس کی وہ جانے اسے پاس وفا تھا کہ نہ تھا
اس کی وہ جانے اسے پاس وفا تھا کہ نہ تھا
تم فرازؔ اپنی طرف سے تو نبھاتے جاتے
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے
ورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے
سلسلے توڑ گیا



Credits
Writer(s): Noor Jehan
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link