Ek Jhalak Dikhla De

تُو رب ہے
ہر پھول میں، ربّا، تیری ہی رعنائی ہے
میرا یار ملے تو جانوں، سچی تیری خدائی ہے

ایک جھلک دکھلا دے میرے یار کی، او، بچھڑے یار کی
ہو، ایک جھلک دکھلا دے میرے یار کی، او، بچھڑے یار کی

چھین لے چاہے ساری خوشیاں مجھ سے اس سنسار کی

ایک جھلک دکھلا دے میرے یار کی، او، بچھڑے یار کی
ہو، ایک جھلک دکھلا دے میرے یار کی، او، بچھڑے یار کی

ہر گلشن تیری دنیا کا یار بنا ویرانہ
ہو، ہر گلشن تیری دنیا کا یار بنا ویرانہ
چاہے خزاں یا آئیں بہاریں، کیا جانے دیوانہ

نہ دیکھوں میں پھول سے مکھڑے، نہ رنگت گلزار کی

ایک جھلک دکھلا دے میرے یار کی، او، بچھڑے یار کی
ہو، ایک جھلک دکھلا دے میرے یار کی، او، بچھڑے یار کی

یار کی صورت بن جاتی ہے کوئی بھی صورت دیکھوں
ہو، یار کی صورت بن جاتی ہے کوئی بھی صورت دیکھوں
جہاں بھی دیکھوں یار کا جلوہ، جھک کے سجدہ کر لوں

میں نے یار میں رب کو دیکھا، پیاس تھی وہ دیدار کی

ایک جھلک دکھلا دے میرے یار کی، او، بچھڑے یار کی
ہو، ایک جھلک دکھلا دے میرے یار کی، او، بچھڑے یار کی



Credits
Writer(s): Mehdi Hassan
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link