Har Admi Alag Sahi (From "Zindagi Ek Safar Hai")

ہر آدمی الگ سہی، مگر امنگ ایک ہے
ہر آدمی الگ سہی، مگر امنگ ایک ہے
جدا جدا ہیں صورتیں، لہو کا رنگ ایک ہے
ہر آدمی الگ سہی، مگر امنگ ایک ہے، لہو کا رنگ ایک ہے
تمہیں جو یہ لباس ہے بہت عزیز، دوستوں
حقیقتوں کو ڈھانپنے کی ہے یہ چیز، دوستوں
یہاں وگرنہ ہر کسی کا نام و ننگ ایک ہے
ہر آدمی الگ سہی، مگر امنگ ایک ہے
وہ گیت سن رہا ہوں میں نگر نگر میں آج بھی
کہ جس کی لے سے جھوم اٹھے یہ سنگ دل سماج بھی
چِھڑے ہیں جتنے زمزمے، سبھی کا انگ ایک ہے
ہر آدمی الگ سہی، مگر امنگ ایک ہے، لہو کا رنگ ایک ہے
بنی ہے ساری کائنات پیار کے خمیر سے
نہ آئے گر تمہیں یقیں تو پوچھ لو ضمیر سے
ضمیر کی ہر اک صدا کا رنگ ڈھنگ ایک ہے
ہر آدمی الگ سہی، مگر امنگ ایک ہے، لہو کا رنگ ایک ہے
یہاں ہر ایک شخص کا بلند تر مقام ہو
مٹیں دلوں سے نفرتیں، سبھی کا احترام ہو
اِس احترام کے لیے ہماری جنگ ایک ہے
ہر آدمی الگ سہی، مگر امنگ ایک ہے، لہو کا رنگ ایک ہے



Credits
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link