Zaat

میرے لفظوں میں طاقت
ہے زباں میں شرافت
گلی گلی میں غلاظت
کون کرےگا حفاظت
کس کی لے کے ہم اجازت
ہونی ہے بغاوت
سر پہ سہرا ہندستان کا
خون میں سوال سا
جوان کا جواب لا
ایمان کا گُمان
حرام کا آرام
انجان میں شیطان
کون دین دار
یہاں کون بےایمان
داڑھی کا حساب
موچھوں کا عذاب
میں بڑا خان
تُو بکروال
میں پنڈت صاف
تو دلِت چمار
میری بڑی کاسٹ
تیری چھوٹی ذات
تو چھوٹا میں بڑا
ہم میں یہی قاف کیوں
تو کالا ہو یا گورا
یہ شکل تیری صاف کیوں
تو جوتے کرے صاف
تُجھے کرنا دوسرا کام کیوں
یہ فکشیں نہیں کوئی
نہ نی کوئی کہانی
میری بات ہے سنجیدہ
اِس کو سننا تھوڑا غور سے
ہندؤ جوڑے شام کو
جب پیتے ہیں شراب
کھلتا ہے دماغ اور
بولیں سچ صاف
کے مِلے مُسلمان
اُسے کریں چیر پھاڑ
اس دیش سے دیں بھگا
اب باری مسلمان کی
جب مسجِد سے نکلیں
پڑھ کر نماز
تو ہندؤ کے خلاف
کے رہتے ہم ساتھ
کون لگاتے ہمیں ہاتھ
جلانے کے بجائے
قبر میں دیتے سیدھے گاڑھ
یہ گانا تھوڑا ہٹ کر ہے
موضوع سے
یہاں عشق کی بات نہیں ہے
لوگوں سے
بنا ہوں نمازی اور
روزوں سے
پر لڑتا نہیں میں
کمزوروں سے
ذہن میرا کھلا
اور ذات کی ہے بات
صدیوں سے ریت
وید میں ہے صاف
کرما بنایا اور
بانٹ دیا سماج
ہر ایک ایک کی تھی
اپنی جگہ
مثال دیتا ہوں اور
بتاتا وجہ
سب سے نیچے شدرا
غلاظت میں پیلیں
اُوپر آئے وائشیا
تجارت کریں
کشتریا جو رہیں
جنگ کےلئے تیار
اور برہمنوں نے پورا
کیا ہے راج
اِن کی عزت سماج میں ہے
سب سے اوپر
جو بنے بڑے پنڈت
تعلیم کے نظام
سوال اُن لوگوں سے
جو مانتے یہ باتیں
گناہ کیا اُس بچے کا
جو پیدا کہیں اور
چمار کے گھر یہ
راجپوت کے ساتھ
یہی سارا ہوتا مسلمان کے ساتھ
تُو گُجر بکروال تو نہ مِل ہمارے ساتھ
اب کُچھ لوگ بولیں گے کے
ایسا تھوڑے ہوتا ہے
آج سب برابر اور
سب کو اپنا حق ہے
اندازہ اِس بات سے تم کر سکتے ہو
لڑکی ہو گُجر کی يا بکروال کی
تم کروگے کیا شادی
جو ہونگے اونچی ذات کے
شیخ پیر خان یہی اونچی ذات
اور بولنے میں آتا کے ہم سب ساتھ

ایک دوسرے کے دشمن
ایک دوسرے کے دوست
ایک دوسرے سے ہس کر
ایک دوسرے کا خوف
ایک دورسے کے درپن
ایک دوسرے سے جوش
کر لینا حزم میری
لکھائی تھوڑی کڑوی ہے
اندر اتنی گرمی
باہر اتنی سردی ہے
مسجدوں پے چڑھ کر
مینار گرا دیں
بندوق فوجی تانے
تلوار اٹھا دیں
آزادی کا لالچ
غلام بنا دیں
اللہُ اکبر یا
جئیے شري رام
جہاد کے پیچھے کائنات ختم
جئیے شري رام ہندستان غرق
لعنت ہے مجھ پے جو بولی نہ سچائی
مندر بناؤگے سرکار تمہاری
مسجد بنےگی تو جہاد کی سواری
سیاست گرم
لوگوں کو بھرم
ہوگی ترقّی
جب ووٹ دیں گے ہم
ہم میں اتنی طاقت کے
ہلا دیں پارلیمنٹ
گریگی سرکار
نیا پی۔ایم تیار
پر میرے بھائیو
یہ نہیں ہے آسان
انہوں نے خرچا پیسہ
دیش کو خریدا
تم نے بیچا ہے ضمیر کو
وہ دیش رہے بیچ
اور ہمارا کیا
ہم تو فقیر آدمی ہیں
اُٹھایں گے جھولا اور
چل پڑیں گے
اور ہم
مر پڑیں گے
سر کٹیں گے
لٹھ چلیں گے
بمب پھٹیں گے
گھر گریں گے
لوگ جلیں گے
چور رہیں گے
رول کریں گے
دوسری ذات کے لوگ
دوسری قوم کا راج
دیش ہوگا برباد
دیش ہوگا پریشان
جنگ کا ہے عالم اور
مر رہی عوام
اور یہ اور کُچھ نہیں
بس مسئلہ ذات
مسئلہ ذات
مسئلہ ذات



Credits
Writer(s): Zakir Sudhmahadev
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link