Shukriya
اِدھر تیری بات اور
اُدھر تیرا راستہ
میں کوشش کروں جانے کی پر
دیا تونے واسطہ
میں تیرا جانے تھا کیا
تو میرے لیے خاص تھا
سانس مجھے آتی نہ
تو ہی میری سانس تھا
تو ہی میری سانس تھا
تو ہی میری سانس تھا
تو ہی میری سانس تھا
اِدھر تیری بات اور
اُدھر تیرا راستہ
میں کوشش کروں جانے کی پر
دیا تونے واسطہ
میں تیرا جانے تھا کیا
تو میرے لیے خاص تھا
سانس مجھے آتی نہ
تو ہی میری سانس تھا
تو ہی میرے ماتھے پہ
تو اُسکی لکیر میں
تو ہی تھا نصیب میں
تو ہی تقدیر میں
تو ہی میری آنکھوں میں اور
تو ہی تصویر میں
تو ہی میری قید میں اور
تو ہی زنجیر میں
تو ہی میری زِندگی اور
تو ہی مُجھ سے آشنہ
تو ہی میری نیند تھی اور
تو ہی میرا خاب تھا
تو ہی کھل عام تھا
تو ہی میرا راز تھا
تو ہی آئین شین تھا اور
تو ہی، تو ہی، تو ہی میرا قاف تھا
تو ہی میرا قاف تھا
تو ہی میرا قاف تھا
تو ہی میرا قاف تھا
جِسم بس خاک ہے
میری کیا اوقات ہے
نیّت تیری صاف ہے تو
خون تیرا پاک ہے
قیامت کے آثار ہیں
دنیا سے پیار
ضرورت تُجھے جِسم کی اور
ہاتھ تلوار
ہاتھ سنے خون سے
کچہری ایک بازار ہے
ظلم کی رہائ
بے گناہ گرفتار
تھوڑے تھوڑے لفظوں میں
موٹے موٹے لفظوں میں
مجھ سے جو ہو سکا ان
چھوٹے چھوٹے لفظوں میں
بیاں میں نے کر دیا
بڑی بڑی ندیاں
ٹیڑھے میڑھے راستے
بیتی ہوئی صدیاں
خوشگوار وادیاں
خوبصورت دُنیا
سب کے ہی واسطے ہے
مالک تیرا شکریہ
مالک تیرا شکریہ
مالک تیرا شکریہ
مالک تیرا شکریہ
مالک تیرا شکریہ
اُدھر تیرا راستہ
میں کوشش کروں جانے کی پر
دیا تونے واسطہ
میں تیرا جانے تھا کیا
تو میرے لیے خاص تھا
سانس مجھے آتی نہ
تو ہی میری سانس تھا
تو ہی میری سانس تھا
تو ہی میری سانس تھا
تو ہی میری سانس تھا
اِدھر تیری بات اور
اُدھر تیرا راستہ
میں کوشش کروں جانے کی پر
دیا تونے واسطہ
میں تیرا جانے تھا کیا
تو میرے لیے خاص تھا
سانس مجھے آتی نہ
تو ہی میری سانس تھا
تو ہی میرے ماتھے پہ
تو اُسکی لکیر میں
تو ہی تھا نصیب میں
تو ہی تقدیر میں
تو ہی میری آنکھوں میں اور
تو ہی تصویر میں
تو ہی میری قید میں اور
تو ہی زنجیر میں
تو ہی میری زِندگی اور
تو ہی مُجھ سے آشنہ
تو ہی میری نیند تھی اور
تو ہی میرا خاب تھا
تو ہی کھل عام تھا
تو ہی میرا راز تھا
تو ہی آئین شین تھا اور
تو ہی، تو ہی، تو ہی میرا قاف تھا
تو ہی میرا قاف تھا
تو ہی میرا قاف تھا
تو ہی میرا قاف تھا
جِسم بس خاک ہے
میری کیا اوقات ہے
نیّت تیری صاف ہے تو
خون تیرا پاک ہے
قیامت کے آثار ہیں
دنیا سے پیار
ضرورت تُجھے جِسم کی اور
ہاتھ تلوار
ہاتھ سنے خون سے
کچہری ایک بازار ہے
ظلم کی رہائ
بے گناہ گرفتار
تھوڑے تھوڑے لفظوں میں
موٹے موٹے لفظوں میں
مجھ سے جو ہو سکا ان
چھوٹے چھوٹے لفظوں میں
بیاں میں نے کر دیا
بڑی بڑی ندیاں
ٹیڑھے میڑھے راستے
بیتی ہوئی صدیاں
خوشگوار وادیاں
خوبصورت دُنیا
سب کے ہی واسطے ہے
مالک تیرا شکریہ
مالک تیرا شکریہ
مالک تیرا شکریہ
مالک تیرا شکریہ
مالک تیرا شکریہ
Credits
Writer(s): Zakir Sudhmahadev
Lyrics powered by www.musixmatch.com
Link
Other Album Tracks
© 2024 All rights reserved. Rockol.com S.r.l. Website image policy
Rockol
- Rockol only uses images and photos made available for promotional purposes (“for press use”) by record companies, artist managements and p.r. agencies.
- Said images are used to exert a right to report and a finality of the criticism, in a degraded mode compliant to copyright laws, and exclusively inclosed in our own informative content.
- Only non-exclusive images addressed to newspaper use and, in general, copyright-free are accepted.
- Live photos are published when licensed by photographers whose copyright is quoted.
- Rockol is available to pay the right holder a fair fee should a published image’s author be unknown at the time of publishing.
Feedback
Please immediately report the presence of images possibly not compliant with the above cases so as to quickly verify an improper use: where confirmed, we would immediately proceed to their removal.