Uf Yeh Mahki

اُف، یہ مہکی ہوئی زلفوں کی گھٹا آوارہ
اُف، یہ مہکی ہوئی زلفوں کی گھٹا
گر برس جائے تو ہو جائے فضا آوارہ
اُف، یہ مہکی ہوئی زلفوں کی گھٹا

جسم جلنے لگا، برسات میں چندن کی طرح
سرخ رخسار ہیں، تپتے ہوئے کندن کی طرح

درد بڑھنے لگا، او درد مٹانے والے
یہ تو کچھ سوچ، مجھے ہوش میں لانے والے
ہو نہ جائے تیرے دامن کی ہوا آوارہ

اُف، یہ مہکی ہوئی زلفوں کی گھٹا آوارہ
اُف، یہ مہکی ہوئی زلفوں کی گھٹا

آنکھ وہ کہتی ہے جو ہونٹ نہیں کہہ سکتے
یہ وہ جذبے ہیں جو خاموش نہیں رہ سکتے

ایسے نظریں نہ ملاؤ، مجھے کچھ ہوتا ہے
تم مِرے پاس نہ آؤ، مجھے کچھ ہوتا ہے
ہو نہ جائے کہیں دھڑکن کی صدا آوارہ

اُف، یہ مہکی ہوئی زلفوں کی گھٹا آوارہ
اُف، یہ مہکی ہوئی زلفوں کی گھٹا

زلف یہ جس کو بھی چھو جائے گی، جل جائے گا
میں تو انسان ہوں، پتھر بھی پگھل جائے گا

بعد مدت کے ملی آج رفاقت تیری
میں بہک جاؤں تو اِس میں ہے خطا کیا میری
پھول کو چھو کے تو ہوتی ہے صبا آوارہ

اُف، یہ مہکی ہوئی زلفوں کی گھٹا آوارہ
اُف، یہ مہکی ہوئی زلفوں کی گھٹا



Credits
Writer(s): N, A
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link