Shama Hai Bujhne Wali

شمع ہے بجھنے والی
رات ہے ڈھلنے والی
شمع ہے بجھنے والی
رات ہے ڈھلنے والی

سن لے، پروانے...
سن لے، پروانے، کہ اب
جاں ہے نکلنے والی

شمع ہے بجھنے والی
رات ہے ڈھلنے والی

سن لے، پروانے، کہ اب
جاں ہے نکلنے والی

شمع ہے بجھنے والی

مجھ کو اِس دنیا نے ٹھکرایا ہے پتھر کی طرح
ہر خوشی روٹھ گئی مجھ سے مقدر کی طرح
ہر خوشی روٹھ گئی مجھ سے مقدر کی طرح

کوئی صورت نہیں...
کوئی صورت نہیں اب
غم سے سنبھلنے والی

شمع ہے بجھنے والی

میرا کچھ حق تو نہیں ہے تِرے جلووں پہ، مگر
آخری بار تجھے دیکھ لوں میں ایک نظر
آخری بار تجھے دیکھ لوں میں ایک نظر

زندگی درد کے
زندگی درد کے
شعلوں میں ہے جلنے والی

شمع ہے بجھنے والی
رات ہے ڈھلنے والی
ہو، شمع ہے بجھنے والی
رات ہے ڈھلنے والی

سن لے، پروانے...
سن لے، پروانے، کہ اب
جاں ہے نکلنے والی

شمع ہے بجھنے والی

داغ سینے کے زمانے کو دکھاؤں کیسے؟
میرا منصف مِرا قاتل ہے، بتاؤں کیسے؟

ماں کی آغوش سے بیٹی کو چھڑانے والوں
اپنی عزت سرِ بازار نچانے والوں

میں خطا وار ہوں تو مجھ کو سزا دی جائے
ورنہ یہ رسم زمانے سے مٹا دی جائے

بند کر دیجیے حسن کے بازاروں کو
اور سزا دیجیے ان جیسے خریداروں کو

جن کو رشتوں کی بھی پہچان نہیں
یہ ریا کار ہیں، انسان نہیں



Credits
Writer(s): Noor Jehan
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link