Toud De Har Kasam

توڑ دے ہر قسم، اے صنم، آج ہی، اور ابھی
کل آئے نہ آئے، کل آئے نہ آئے
سامنے ہے تیرے ایک حسیں نازنیں، مہ جبیں
زلفوں کو بکھرائے، زلفوں کو بکھرائے
توڑ دے ہر قسم، اے صنم، آج ہی، اور ابھی
کل آئے نہ آئے، کل آئے نہ آئے

اپنے بدن کو صراحی بنا لوں
آنکھوں کے پیالوں سے تجھ کو پلا دوں
آ، آ، آ، تیری توبہ کے ٹکڑے اڑا دوں

کیوں خود کو ترسائے؟ کیوں خود کو ترسائے؟

توڑ دے ہر قسم، اے صنم، آج ہی، اور ابھی
کل آئے نہ آئے، کل آئے نہ آئے

اک بار ملتی ہے یہ زندگانی
ایسے گنواؤ نہ راتیں سہانی
جا، جا، جا کے پھر آتی نہیں یہ جوانی

جو کھوئے پچھتائے، جو کھوئے پچھتائے

توڑ دے ہر قسم، اے صنم، آج ہی، اور ابھی
کل آئے نہ آئے، کل آئے نہ آئے
سامنے ہے تیرے ایک حسیں نازنیں، مہ جبیں
زلفوں کو بکھرائے، زلفوں کو بکھرائے
توڑ دے...



Credits
Writer(s): Khalil Ahmed, Tassilo Ippenberger
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link