Dasne Lage Hain Hain Khawab

ہم میں بھی نہیں وہ روشنی اب
اور تم بھی تمام جل بجھے ہو
دونوں سے بچھڑ گئی ہیں کرنیں
ویران ہیں شہرِ دل کی راتیں
اب خواب ہیں چاندنی کی باتیں
جنگل میں ٹھہر گئی ہیں شامیں
لیکن یہ جو دفعتاً اُدھر سے
گل مہر کی شاخ کو ہٹا کر
ابھرا ہے افق پہ چاند میرا
اِس چاند کا حسن تو وہی ہے

ڈسنے لگے ہیں خواب، مگر کس سے بولیے، کس سے بولیے
ڈسنے لگے ہیں خواب، مگر کس سے بولیے، کس سے بولیے
میں جانتی تھی، پال رہی ہوں سنپولیے، کس سے بولیے
ڈسنے لگے ہیں خواب...

بس یہ ہوا کہ اُس نے تکلف سے بات کی
بس یہ ہوا کہ اُس نے تکلف سے بات کی

اور ہم نے روتے روتے دوپٹے بھگو لیے، کس سے بولیے
ڈسنے لگے ہیں خواب...

تیری برہنہ پائی کے دُکھ بانٹتے ہوئے
تیری برہنہ پائی کے دُکھ بانٹتے ہوئے

ہم نے خود اپنے پاؤں میں کانٹے چبھو لیے، کس سے بولیے
ڈسنے لگے ہیں خواب...

میں تیرا نام لے کے تذبذب میں پڑ گئی
میں تیرا نام لے کے تذبذب میں پڑ گئی

سب لوگ اپنے اپنے عزیزوں کو رو لیے، کس سے بولیے
ڈسنے لگے ہیں خواب، مگر کس سے بولیے، کس سے بولیے
میں جانتی تھی، پال رہی ہوں سنپولیے، کس سے بولیے
ڈسنے لگے ہیں خواب...



Credits
Writer(s): Nisar Bazmi, Parveen Shakir
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link