Uftad-E-Tabiyat Se

افتادِ طبیعت سے
اس حال کو ہم پہنچے
افتادِ طبیعت سے
اس حال کو ہم پہنچے

شدت کی محبت میں
شدت کی محبت میں
شدت ہی کے غم پہنچے

افتادِ طبیعت سے
اس حال کو ہم پہنچے

احوال بتائیں کیا
رستے کی سنائیں کیا
احوال بتائیں کیا
رستے کی سنائیں کیا

با حالتِ زار آئے
با حالتِ زار آئے
با دیدۂ نم پہنچے

شدت کی محبت میں
ہو، شدت کی محبت میں
شدت ہی کے غم پہنچے

افتادِ طبیعت سے
اس حال کو ہم پہنچے

کچھ لب پہ، کچھ آنکھوں میں
لے آئے سجا کر ہم
کچھ لب پہ، کچھ آنکھوں میں
لے آئے سجا کر ہم

جو رنج کہ ہاتھ آئے
جو رنج کہ ہاتھ آئے
جو غم کہ بہم پہنچے

افتادِ طبیعت سے
اس حال کو ہم پہنچے

وہ شاخ بنے سنورے
وہ شاخ پھلے پھولے
وہ شاخ بنے سنورے
وہ شاخ پھلے پھولے

جس شاخ پہ دھوپ آئے
جس شاخ پہ دھوپ آئے
جس شاخ کو نم پہنچے

شدت کی محبت میں
شدت کی محبت میں
شدت ہی کے غم پہنچے

افتادِ طبیعت سے
اس حال کو ہم پہنچے

جی اٹھتے ہیں خواب اس کے
گونج اٹھتے ہیں لفظ اس کے
جی اٹھتے ہیں خواب اس کے
گونج اٹھتے ہیں لفظ اس کے

شقراط کے ہونٹوں تک
شقراط کے ہونٹوں تک
جب ساغرِ سمّ پہنچے

افتادِ طبیعت سے
اس حال کو ہم پہنچے

شدت کی محبت میں
شدت کی محبت میں
شدت ہی کے غم پہنچے

افتادِ طبیعت سے
اس حال کو ہم پہنچے



Credits
Writer(s): Khalil Ahmed, Zia Jalandhuri
Lyrics powered by www.musixmatch.com

Link